بانی پی ٹی آئی عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی اور وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور کی قیادت میں پی ٹی آئی کا قافلہ برہان انٹرچینج کے قریب پہنچ چکا ہے اور اب اسلام آباد کی طرف روانہ ہو چکا ہے، یہ قافلہ اتوار کی دوپہر پشاور سے روانہ ہوا تھا اور 8 بجے صبح تک موٹروے پر ہاراپُل پہنچ چکا تھا۔
پی ٹی آئی کے ضلعی صدر احسان سلیم نے بتایا کہ قافلے کو راستے میں کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا لیکن انہوں نے امید ظاہر کی کہ اگر حالات سازگار رہے تو یہ قافلہ دوپہر تک اسلام آباد پہنچ جائے گا۔
سیکورٹی کا انتظام:
احتجاج کے زور پکڑنے کے ساتھ ہی حکام نے سیکورٹی فورسز کو تعینات کر دیا ہے، تقریباً 6000 پولیس اہلکار مختلف داخلی راستوں پر تعینات کیے گئے ہیں تاکہ مطاہرین کو دارالحکومت میں داخل ہونے سے روکا جا سکے۔
پولیس نے چنگی 26 پر بھی سخت سیکورٹی انتظامات کیے ہیں، جہاں پتھروں کا ذخیرہ کر لیا گیا ہے اور ممکنہ ہجوم پر قابو پانے کے لیے آنسو گیس اور ربڑ کی گولیاں تیار رکھی گئی ہیں۔ رینجرز کو بھی اس مقام پر ہائی الرٹ پر رکھا گیا ہے۔
144 کا نفاذ:
احتجاج سے نمٹنے کی تیاری کے طور پر حکام نے دفعہ 144 نافذ کر دی ہے اور اہم سڑکوں کو بند کر دیا ہے، بشمول سرینگر ہائی وے اور کھنا پل پر ایکسپریس وے۔ راولپنڈی-اسلام آباد میٹرو بس سروس معطل کر دی گئی ہے اور علاقے میں انٹرنیٹ اور موبائل سروسز بھی بند کر دی گئی ہیں۔
ورکرز کی گرفتاریاں:
پولیس نے اسلام آباد میں پی ٹی آئی کے 139 سے زائد کارکنوں کو گرفتار کر لیا ہے جبکہ راولپنڈی اور پنجاب کے دیگر شہروں میں بھی مزید گرفتاریاں ہوئی ہیں۔ رپورٹس کے مطابق مختلف شہروں میں تقریباً 490 پی ٹی آئی کارکنوں کو حراست میں لیا گیا ہے جبکہ کئی دیگر کارکنوں کے بارے میں معلومات دستیاب نہیں۔وزارتِ داخلہ نے یہ بھی اشارہ دیا ہے کہ ان علاقوں میں نقل و حمل محدود کی جائے گی جہاں سیکورٹی خدشات ہیں، جس سے احتجاج کے دوران حالات مزید کشیدہ ہو سکتے ہیں۔
بشریٰ بی بی کا خطاب:
بشریٰ بی بی نے اپنے حامیوں سے خطاب کرتے ہوئے پارٹی ممبران میں موثر سرگرمی اور وفاداری کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اگر احتجاج کے دوران پارٹی کی توقعات پر پورا نہیں اتریں گے تو پی ٹی آئی کے ساتھ طویل المدتی وابستگی انتخابی کامیابی کی ضمانت نہیں دے گی۔ انہوں نے یہ بات دہرائی کہ اسلام آباد میں ہونے والا اگلا احتجاج پارٹی کے ساتھ وفاداری کا ایک اہم امتحان ہے، جس کا بنیادی مقصد عمران خان کی رہائی ہے۔