کراچی: پاکستان تحریکِ انصاف کے رکنِ قومی اسمبلی و سینئر مرکزی رہنما آفتاب جہانگیر پر الزام ہے کہ انہوں نے خاتون کے گھر پر مبینہ طور پر دھاوا بول دیا جس میں پولیس کے اہلکار بھی ان کے ہمراہ تھے۔
تفصیلات کے مطابق پنجاب پولیس کی وردی میں ملبوس پولیس اہلکاروں کے ہمراہ رکنِ قومی اسمبلی کے گھر میں داخل ہونے پر طلعت نامی خاتون نے سرجانی تھانے میں درخواست جمع کروا دی ہے جس میں ان پر مختلف الزامات عائد کیے گئے ہیں۔
متاثرہ خاتون طلعت کے مطابق انہوں نے سرجانی ٹاؤن میں مکان نمبر آر 384 کا سودا 42 لاکھ روپے میں کیا جس میں سے 34 لاکھ ہم ادا کرچکے ہیں ۔ہمیں مکان کا قبضہ اور اوریجنل کاغذات دے دئیے گئے اور بقایا رقم انتقالِ جائیداد کے وقت ادا کرنی تھی۔
خاتون نے الزام لگایا کہ ایم این اے آفتاب جہانگیر کے کو آرڈینیٹر ندیم ملک اور چوہدری فیصل کی جانب سے گھر خالی کرنے کے لئے دھمکیاں ملنا شروع ہوگئیں جبکہ چوہدری فیصل کال کرکے کہتا تھا کہ میں وزیرِ اعظم ہاؤس بنی گالہ سے بات کررہا ہوں۔
طلعت خاتون کے مطابق چوہدری فیصل کہتا تھا کہ میں پنجاب کا ایم این اے ہوں۔ تم لوگ یہ گھر شرافت سے خالی کردو۔ 10 روز قبل جمعے کے روز چوہدری فیصل ہمارے گھر پنجاب کی نمبر پلیٹ والی گاڑی پر آیا جس پر ایم این اے بھی لکھا ہوا تھا۔
پنجاب پولیس کی وردی میں ملبوس اہلکاروں کے ہمراہ چوہدری فیصل نے طلعت خاتون کے گھر پر قبضہ کرنے سے قبل ہوائی فائرنگ کی جس کے اہل محلہ بھی گواہ ہیں۔خاتون کا کہنا ہے کہ ہمیں ہمارے گھر سے نکال دیا گیا جب کہ ہمارا سامان اب بھی گھر میں موجود ہے۔
اپنے بیان میں خاتون نے کہا کہ ہم نے متعدد دفعہ 15 پر کال کی اور قریبی تھانے میں بھی اطلاع دی لیکن ہمیں پولیس نے کسی قسم کا نہ تو تحفظ دیا اور نہ قبضہ مافیا کے خلاف کاروائی کی جبکہ چوہدری فیصل،آفتاب جہانگیر یا ندیم ملک کا اس گھر کے سودے سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
بیان کے مطابق خاتون نے کہا کہ نہ ہم نے ان سے گھر لیا نہ ہم ان کو جانتے ہیں۔ ہم نے جن سے مکان لیا ان کے پارٹنر مبین نے ان لوگوں کو ہمارے پیچھے لگایا اور ہمیں بے گھر کردیا گیا اور کراچی کی پولیس نے ہمیں انصاف نہیں دیا۔
مذکورہ خاتون کا کہنا ہے کہ اس سے قبل بھی ہمیں آفتاب جہانگیر کے آفس میں بلایا گیا جہاں ہم سے زبردستی دستخط کروانے کی کوشش کی گئی۔میری وزیراعظم پاکستان عمران خان صاحب سے درخواست ہے کہ مجھے انصاف فراہم کیا جائے۔