کراچی:پی ٹی آئی کے مرکزی نائب صدر و سندھ اسمبلی میں پارلیمانی لیڈر حلیم عادل شیخ، اپوزیشن لیڈر سندھ فردوس شمیم نقوی نے اسمبلی کے باہر اہم پریس کانفرنس سے خطاب کیا۔ حلیم عادل شیخ نے میڈیا سے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی بجٹ عوامی ریلیف بجٹ پیش کیا گیا،جس پر وزیر اعظم کی اقتصادی ٹیم کو مبارکباد پیش کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت کے بجٹ پر پیپلزپارٹی کو اس لئے تکلیف ہورہی ہے کیوں کہ ڈبل کیبن گاڑیاں مہنگی کر دی گئی ہیں۔ وڈیرے کے بچے ڈبل کیبن گاڑیاں خریدتے ہیں، موجودہ وفاقی بجٹ عوام دوست ہے،جس میں غریب عوام کو مکمل ریلیف دیا گیا ہے، پیٹرول، سیمنٹ، گھر سمیت ساری چیزیں سستی کی گئی ہیں۔
ان کو تکلیف یہ ہے کہ امپورٹڈ سگریٹ اور چاکلیٹ مہنگے ہوگئے ہیں، امپورٹرڈ سگریٹ نہ پیئیں، کوئی غریب کا بچہ امپورٹڈ چاکلیٹ نہیں کھاتا انرجی ڈرنگ مہنگا ہے کوئی غریب نہیں پیتا،غریب آدمی کی انرجی ویسے بھی ہائی ہوتی ہے ببلو اور برگر کھانے والوں کی انرجی ڈاؤن ہوتی ہے، پانی، تیل،گھی،جوتے سب سستے ہوئے ہیں۔
ملازمین کی تنخواہ نہیں بڑھائی گئی ہے بالکل بڑھنی چاہیے تھیں کورونا کی وجہ سے یہ ریلیف دینا بھی بڑی بات ہے، دنیا میں بڑے بڑے ملک ریلیف پیکییج دے رہے یں۔ لیکن یہ غریب ملک ہے اس وقت بحرانوں کا شکار ہے۔پھر بھی بجٹ میں عوام کو مکمل ریلیف دیا گیا ہے۔قرآن پاک کی پرنٹ کے پیپر کو سستا کیا گیا،سگریٹ کے پیپر کو مہنگا کیا گیا ہے۔
ہمارا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ کم کر کے 4۔4 کیا جائیگا،ایس آئی سی ڈیل سندھ کی ترقی کے لئے کام کر رہی ہے، پیپلزپارٹی کو تکلیف ہورہی ہے یہ کمپنی تھر میں آر او پلانٹ لگا رہی ہے،آپ لوگوں نے تھر میں پلانٹ لگا کر کرپشن کی اور اومنی گروپ کے ذریعے مال ہڑپ کیا۔ ایسٹ انڈیا کمپنی تو اصل میں چاچا چینی کی اومنی کمپنی ہے،جس کے ذریعے ملک کو لوٹا گیا۔
پریس کانفرنس کے دوران رہنماؤں کا کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی کے لوگ بجٹ پڑھے بغیر تنقید کر رہے ہیں ان کو یاد رکھنا چاہیے سندھ میں بجٹ پیش کریں گے،جیسا یہ کریں گے ویسا ہم کر کے دکھائیں گے،میری پیچھے ایسے پڑے ہیں کیوں کہ میں سچ بولتا ہوں۔ موجودہ حالات میں ملک میں ٹڈی دل اور کرپٹ مافیاؤں کے حملے ہورہے ہیں۔
سندھ میں ڈاکٹر سراپا احتجاج ہیں،سہولیات نہیں دی جارہی ہیں، سرکاری اسپتالوں کو بجٹ دینے کے بجائے انڈس اسپتال کو 30 کروڑ دیئے گئے،30 کروڑ میں صرف 8 وینٹیلیٹر چل رہے ہیں سول، جناح کو کیوں نہیں بجٹ دیا گیا،وفاقی حکومت نے 13 ارب دیئے ہیں ہم چلا کر دکھائیں گے اسپتالوں کو،ان اسپتالوں سے کوئی بھی کورونا کا مریض چھلانگ لگا کر خودکشی نہیں کرے گا، 99 وینٹیلیٹر وزیر اعظم نے دیے ہیں۔
سندھ حکومت نے 111 ہیلتھ فیسیلیٹیز این جی اوز کے حوالے کی ہیں،سندھ میں کوئی بھی سہولیات میسر نہیں ہے عوام پریشان ہے۔ انہوں نے مزید کہا دفاعی بجٹ جرنیلوں کے گھر کا بجٹ نہیں ہوتا،دفاع مضبوط نہیں ہو تو ہمارا حال شام جیسا ہوجائے گا، ٹیکس فری بجٹ ہے نیا ٹیکس نہیں لگا دفاعی بجٹ بڑھانا افواج کو مضبوط کرنا ہے،ہمیں اپنی افواج کو مضبوط کرنا ہے،سکون سے ہم سوتے ہیں تو ہماری افواج دفاع پر ہوتی ہیں اگر ہماری نیوی نہ ہوتی تو ایک دشمن کی سب میرین ہی کراچی میں گھس کر نقصان پہنچا سکتی ہے۔
آج دفاعی بجٹ پر چند لوگ تنقید کرتے کر رہے ہیں ان کو معلوم نہیں کس طرح افواج پاکستان کے جوان پہاڑوں پر رہ کر ہماری حفاظت کرتے ہیں۔ اس مشکل حالات میں ہمارے کپتان نے ٹیکس فری بجٹ دیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا آغا خان اسپتال کے رہنما پرنس کریم آغا خان سے اپیل کرتا ہوں اسپتال غریبوں کے لئے ہیں، حکومت پاکستان نے یہ زمین غریبوں کے لئے دی تھی،کل ایک غریب مریض سے 19 لاکھ روپے علاج کے لئے گئے، مہنگا علاج کیا جاتا ہے غریب عوام کو سہولیات دی جائیں۔
اپوزیشن لیڈر فردوس شمیم نقوی نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا وفاقی بجٹ بہترپیش کیا گیا، کئی چھوٹے کاروبارکو سپورٹ کیا گیا،کئی شعبوں کوریلیف دیا گیا،سوشل نیٹ کے لئے سہولتیں دی گئی، اس ملک کوچلانا ہے توٹیکس دینا پڑے گا،ملک کوقرضوں سے نجات ٹیکس دیکرہی حاصل کی جاسکتی ہے۔
بجٹ نو فیصد خسارے کا ہے،دفاع کے بجٹ میں کمی ممکن نہیں ملکی سا لمیت کوخطرہ ہو تو ہم کسی پر بھروسہ نہیں کرسکتے، نوفیصد خسارے کا بجٹ ہے 1.1ٹرلین کا ٹارگٹ رکھا گیا ہے،اپوزیشن کا احتجاج اورطریقہ کار سمجھ سے بالا تر ہے،اپوزیش شیڈوبجٹ پیش کرکے دکھائے ہمیں اعداد وشمار نہیں دیئے گئے،ہم شیڈوبجٹ کیسے بنائیں،کراچی والوں کیلئے خوشخبری ہے کہ تین بڑے اسپتالوں کے لئے وفاق نے تیرہ ارب رکھے ہیں۔