استعفیٰ اسپیکر کو بھیجا نہ نام لکھا اور نہ ہی تاریخ ڈالی، پی ٹی آئی رہنما نے استعفے کی منظوری چیلنج کردی

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

استعفیٰ اسپیکر کو بھیجا نہ نام لکھا اور نہ ہی تاریخ ڈالی، پی ٹی آئی رہنما نے استعفے کی منظوری چیلنج کر دی
استعفیٰ اسپیکر کو بھیجا نہ نام لکھا اور نہ ہی تاریخ ڈالی، پی ٹی آئی رہنما نے استعفے کی منظوری چیلنج کر دی

اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی شکور شاد نے اپنے استعفے کی منظوری اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کردی۔

تفصیلات کے مطابق 2018 کے انتخابات میں لیاری سے پی ٹی آئی کے ٹکٹ پر ایم این اے بننے والے شکور شاد نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں دائر درخواست میں کہا کہ میں نے قومی اسمبلی کی نشست خالی کرنے کے لیے استعفیٰ نہیں دیا بلکہ پارٹی ہیڈ آفس کے کمپیوٹر آپریٹر کے لکھے استعفوں پر 123 ممبران سے دستخط لیے گئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں:

عمران خان پاکستان کو کمزور کرنے پر تلے ہوئے ہیں، شہباز شریف

شکور شاد نے درخواست میں کہا کہ استعفیٰ اسپیکر کو بھیجا نہ نام لکھا اور نہ ہی تاریخ ڈالی، پی ٹی آئی نے بتایا کہ یہ استعفے پارٹی ڈسپلن برقرار رکھنے کے لیے ہیں، استعفے پر عمران خان سے اظہار یکجہتی اور سیاسی مقاصد کے لیے دستخط کیے۔ ان استعفوں کی منظوری 2015 میں جسٹس اطہر من اللہ کے دیے گئے فیصلے کی خلاف ورزی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

لانگ مارچ توڑ پھوڑ کیس، عمران خان کی عبوری ضمانت میں 27 ستمبرتک توسیع

پی ٹی آئی رہنما شکور شاد نے کہا کہ استعفوں کی منظوری عدالتی فیصلوں کی خلاف ورزی ہے، الیکشن شیڈول معطل کر کے سیٹ خالی کرنے کا نوٹیفکیشن کالعدم قرار دیا جائے۔

یاد رہے کہ سال 2018 کے عام انتخابات میں شکور شاد کراچی میں قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 246 لیاری سے کامیاب ہوئے تھے۔ این اے 246 لیاری اور اطراف کے علاقوں پر مشتمل ہے جو پیپلز پارٹی کا گڑھ سمجھا جاتا ہے۔

چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان جن 9 حلقوں سے ضمنی انتخاب لڑ رہے ہیں ان میں حلقہ این اے 246 بھی شامل ہے۔

Related Posts