کراچی: پاکستان مسلم لیگ نواز کے سینئر رہنما مفتاح اسماعیل نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے دور میں ملک کی معیشت کو بری طرح نقصان پہنچا۔
ن لیگ کے دیگر رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مفتاح اسماعیل نے کہا کہ پی ٹی آئی نے معیشت کو اس حال تک پہنچا کر عوام کو مشکلات سے دوچار کیا۔ مسلم لیگ (ن) کے رہنما نے بتایا کہ کس طرح سابقہ حکومت کے غلط فیصلوں کے نتیجے میں مجموعی قرضوں میں اضافہ ہوا۔
انہوں نے کہا کہ مالیاتی خسارہ 5600 ارب روپے کے قریب ہے اور اگر 800 ارب روپے کی سپلیمنٹری گرانٹس کو شامل کیا جائے تو کل رقم 6400 روپے تک پہنچ جائے گی۔
انہوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ وزیر اعظم شہباز شریف کی قیادت میں پاکستان کا مستقبل روشن ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ خسارے پر قابو پانے کے لیے ہر ممکن کوشش کی جائے گی، انہوں نے مزید کہا کہ ملک کو بہتر مستقبل کی طرف لے جانا ان کی ذمہ داری ہے۔
وزیر اعظم کے مشیر برائے خزانہ بننے والے مفتاح اسماعیل نے بھی پی ٹی آئی حکومت کو 370 ارب روپے کا ریلیف پیکج دینے پر تنقید کا نشانہ بنایا جس کے تحت سابق وزیراعظم عمران خان نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 10 روپے فی لیٹر اور بجلی کی قیمتوں 5روپے یونٹ کمی کا اعلان کیا تھا۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ حکومت نے ابھی تک پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کا فیصلہ نہیں کیا تاہم فیصلہ آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) کی جانب سے جاری کردہ سمری کا جائزہ لینے کے بعد فیصلہ کیا جائے گا۔
یہ ایک بارودی سرنگ تھی جو پی ٹی آئی حکومت نے آنے والی حکومت کے لیے بچھائی تھی، انہوں نے مزید کہا کہ ایمنسٹی اسکیم کی بھی ضرورت نہیں تھی کیونکہ یہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ طے شدہ شرائط کے خلاف تھی۔
جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا موجودہ حکومت ملک میں مہنگائی کی شرح کو کم کرنے کے لیے اقدامات کرے گی تو مفتاح اسماعیل نے نشاندہی کی کہ حکومت پچھلی حکومت کی خراب پالیسیوں کی وجہ سے فوری طور پر مہنگائی پر قابو نہیں پایا جاسکتا، انہوں نے مزید کہا کہ ”سب سے پہلے ہم آئی ایم ایف کے ساتھ بات چیت کریں گے تاکہ انہیں سخت شرائط کو کم کرنے پر راضی کیا جا سکے تاکہ حکومت عوام کو ریلیف فراہم کر سکے۔”
انہوں نے کہا کہ پاکستان کی درآمدات بھی ریکارڈ بلند سطح پر پہنچ گئی ہیں جس کی وجہ سے رواں مالی سال کے اختتام تک ملک کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 20 ارب ڈالر کے قریب پہنچنے کی توقع ہے۔ انہوں نے کہا کہ صرف گزشتہ ماہ میں ملک کے زرمبادلہ کے ذخائر میں تقریباً 5 بلین امریکی ڈالر کی کمی واقع ہوئی ہے۔
مزید پڑھیں: اوگرا کا آئل انڈسٹری کیلئے قرضے کی حد بڑھانے پر اسٹیٹ بینک سے تبادلہ خیال