وفاق سے علیحدگی کا خدشہ، پی ٹی آئی کو متحدہ کی یاد آگئی، تحفظات دور کرنے کا امکان

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

imran khan and khalid maqbool siddiqui

کراچی : سابق صدر آصف علی زرداری کی متحدہ قومی موومنٹ کو وفاق چھوڑ کر سندھ حکومت میں شمولیت کی پیشکش اور پھر پی پی رہنماؤں کی بہادر آباد آمد کے بعد پی ٹی آئی حکومت میں کھلبلی مچ گئی۔وفاقی حکومت کے ارکان سر جوڑ کر بیٹھ گئے ، ایم کیو ایم سے فون پر رابطہ ، وفد بہادر آباد بھیجنے کی تیاریاں مکمل ، روٹھی ہوئی ایم کیو ایم کو منایا جائے گا۔

پی ایس 88 ملیر میں ہونے والے ضمنی انتخابات میں پی ٹی آئی امیداور کے لیے ایم کیو ایم سے حمایت بھی حاصل کی جائے گی۔

ایم کیو ایم پاکستان کی جانب سے وفاقی حکومت سے مستعفی ہونے کی دھمکی کے بعد جب سے سابق صدر آصف علی زرداری نے اپنی مفاہمانہ سیاست کے تحت ایم کیو ایم پاکستان کو وفاقی حکومت چھوڑ کر سندھ حکومت میں شمولیت کی دعوت دی ہے تب سے پی ٹی آئی کی وفاقی حکومت میں بے چینی پھیلی ہوئی ہے۔

یہ ہی نہیں آصف علی زرداری کی پیشکش کے بعد جب پیپلز پارٹی کا وفد ایم کیو ایم کے مرکز بہادر آباد پہنچا تو وفاقی حکومت میں صف ماتم بچھ گئی اور حکومت ڈانوڈول ہوتی دکھائی دینے لگی ۔

ذرائع کے مطابق گورنر سندھ عمران اسماعیل جو پہلے ہی ایم کیو ایم سے خوشگور تعلقات کے حق میں ہیں، انہوں نے ایم کیو ایم کے رہنماؤں کو فون کیا ہے اور پی ٹی آئی کے وفد کی بہادر آباد آمد کے حوالے سے آگاہ بھی کیا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی کی وفاقی حکومت نے ایم کیو ایم کو ہر حال میں راضی کرنے کا اصولی فیصلہ کر لیا ہے اور اس سلسلے میں پی ٹی آئی کا ایک وفد ملیر میں سندھ اسمبلی کی غلام مرتضیٰ بلوچ کے انتقال سے خالی ہونے والی پی ایس 88 کی خالی نشست پر ہونے والے انتخابات میں ایم کیو ایم کی حمات حاصل کرنے کے بہانے ایم کیو ایم رہنماؤں سے بہادر آباد میں ملاقات کرے گا جس میں ایم کیو ایم کی شکایات کا ازالہ کیے جانے کا قوی امکان ہے۔

مزید پڑھیں:پیپلزپارٹی آؤٹ، فضل الرحمان اور مریم نواز نے حکومت کیخلاف نئی حکمت عملی تیار کرلی

ذرائع کے مطابق یوں تو پی ٹی آئی کا وفد جی ڈی اے رہنماؤں سے بھی ملاقات کرے گا اور ان سے بھی ضمنی انتخابات میں حمایت حاصل کرے گا تاہم ایم کیو ایم سے ملاقات میں حکومت بچانے کے لیے اہم امور پر گفتگو کیے جانے کا امکان ہے۔

واضح رہے کہ ان دنوں پیپلز پارٹی اپنی سیاسی پوزیشن بہتر کرنے کے لیے ایم کیو ایم پر مہر بان ہونے کو تیار ہے ، تاہم ایم کیو ایم اب تک یہ فیصلہ کرنے میں ناکام ہے کہ اسے مستقبل میں سیاسی فائدہ کس طرف جانے میں ہوگا۔

Related Posts