پی ٹی آئی کے وفد کی مسلم لیگ (ق) کی قیادت سے ملاقات، سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

پی ٹی آئی کے وفد کی مسلم لیگ (ق) کی قیادت سے ملاقات، سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال
پی ٹی آئی کے وفد کی مسلم لیگ (ق) کی قیادت سے ملاقات، سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال

اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی کی قیادت میں وفد نے اسپیکر پنجاب اسمبلی اور پاکستان مسلم لیگ (ق) کے رہنما چوہدری پرویز الٰہی سے ملاقات کی۔

اسلام آباد میں چوہدری پرویز الٰہی کی رہائش گاہ پر ہونے والی ملاقات میں ملک کی موجودہ سیاسی صورتحال پر غور کیا گیا۔ وزیر دفاع پرویز خٹک، وزیر منصوبہ بندی اسد عمر، طارق بشیر چیمہ اور مونس الٰہی بھی اس ملاقات میں موجود تھے۔

ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر خارجہ قریشی نے کہا کہ بات چیت اچھے طریقے سے ہوئی۔ پرویز الٰہی نے صورتحال پر ”پیش رفت” کا اشارہ دیا، جبکہ مونس الٰہی نے کہا کہ مسلم لیگ (ق) کے انفرادی اور اجتماعی طور پر تمام فریقوں کے ساتھ اچھے تعلقات ہیں۔

یہ ملاقات پنجاب اسمبلی سیکرٹریٹ میں وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کے خلاف اپوزیشن کی جانب سے تحریک عدم اعتماد جمع کرانے کے بعد ہوئی۔ اپوزیشن کے اراکین اسمبلی رانا مشہود اور سمیع اللہ خان نے اپوزیشن سے تعلق رکھنے والے 100 سے زائد اراکین کے دستخطوں کے ساتھ تحریک التواء جمع کرائی۔

اسپیکر پنجاب اسمبلی پرویز الٰہی تحریک التواء جمع ہونے کے بعد 14 دن میں اسمبلی کا اجلاس بلانے کے پابند ہیں۔ وزیر اعلیٰ اب اسمبلی تحلیل نہیں کر سکیں گے کیونکہ ان کے خلاف تحریک عدم اعتماد دائر کر دی گئی ہے۔

مزید پڑھیں: عمران خان کے بعد عثمان بزدار کی باری، اپوزیشن نے تحریک عدم اعتماد جمع کروادی

اس سے قبل یہ خبر سامنے آئی تھی کہ مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف نے وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر حمایت حاصل کرنے کے لیے پنجاب کی وزارت اعلیٰ کی پیشکش کے لیے مسلم لیگ (ق) کی شرط قبول کرلی ہے۔ مسلم لیگ (ق) نے اس سے قبل پنجاب کی وزارت اعلیٰ صرف دو ماہ کے لیے دینے کی تجویز کو مسترد کر دیا تھا۔

Related Posts