کراچی :سندھ میں حزب اختلاف کی جماعتوں نے ڈیپو ٹیشن پر سندھ میں تعینات جمعیت علما ء اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کے بھائی و کے پی کے حکومت کے سرکاری افسر ضیاء الرحمان کی واپسی کے لیے مہم شروع کر دی ۔
وفاقی کی جانب سے ضیاء الرحمان کی خدمات واپس مانگنے کے باوجود سندھ حکومت ضیاء الرحمان کو واپس بھیجنے کیلئے تیار نہیں اور وہ بدستور کراچی ضلع وسطی کے ڈپٹی کمشنر کے عہدے پر تعینات ہیں۔
جولائی میں سندھ حکومت نے خیبر پختونخواکے افسر کو سندھ میں ڈی سی سینٹرل تعینات کیاتھاتاہم بعد ازاں وفاقی حکومت کی جانب سے ضیاء الرحمان کی سندھ میں تعیناتی ختم کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کیا گیا لیکن سندھ حکومت نے ضیاء الرحمان کی خدمات وفاق یا کے پی کے کو دینے سے انکار کردیاتھا۔
پاکستان تحریک انصاف کے رہنماؤں نے ضیاء الرحمان کی تعیناتی کے خلاف عدالت جانے کا اعلان کیا ہے جبکہ اس حوالے سے پی ٹی آئی رہنماء حلیم عادل شیخ نے قانونی مشاورت شروع کردی ہے۔
اس حوالے سے پی ٹی آئی کے رہنماء حلیم عادل شیخ کا کہنا ہے کہ سندھ میں ہر معاملے پر عدالتوںمیں جانا پڑتا ہے،ہماری ضیاءالرحمان سے کوئی ذاتی مخالفت یا سیاسی دُشمنی نہیں ہے اُصولی اختلاف ہے کہ انکی تعیناتی غیر قانونی ہے۔وہ اگر اتنے اچھے افسر ہیں تو اپنے صوبے میں جائیں۔
انہوں نے کہا کہ کیا سندھ میں پی ایم ایس اور ڈی ایم جی افسران ختم ہوگئے تھے ؟ ،سندھ کے افسران کی حق تلفی کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جنوری میں سندھ حکومت نے ریکیوزیشن بھیج کر کے پی سے ضیاء الرحمان کو بلوایا تھا۔
حلیم عادل شیخ کا کہنا تھا کہ اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے واپس جانے کے احکامات دیئے ہیں لیکن سندھ حکومت واپس بھیجنے کو تیار نہیں۔
اس حوالے سے شاہد سومرو ایڈوکیٹ کاکہنا ہے کہ ڈیپوٹیشن پر تقرریوں پر سپریم کورٹ و ہائی کورٹ کے فیصلے موجود ہیںاورکسی بھی صوبے میں ڈیپوٹیشن پر تقرری غیر قانونی ہے۔اس تقرری کے خلاف ہائی کورٹ میں پٹیشن فائل کر رہے ہیں جس کی تیاری مکمل کر لی ہے۔
اس حوالے سے ایم کیو ایم پاکستان کے ڈپٹی کنوینر کنور نوید جمیل نے بھی وزیر اعلیٰ سندھ کو ایک خط ارسال کیا تھا جس میں موقف اختیار کیا تھا کہ بیرون صوبہ افسران یا ملازمین کو سندھ خصوصاََ کراچی میں تعینات کیا جانامقامی لوگوں کے ساتھ زیادتی ہے۔
مزید پڑھیں: سندھ حکومت نے مولانا فضل الرحمان کے بھائی کوڈی سی سینٹرل تعینات کردیا