کوآپریٹومارکیٹ آتشزدگی، پی ٹی آئی کا متاثرین کی بحالی کااعلان

مقبول خبریں

کالمز

zia
امریکا کا یومِ قیامت طیارہ حرکت میں آگیا۔ دنیا پر خوف طاری
Firestorm in the Middle East: Global Stakes on Exploding Frontlines
مشرق وسطیٰ میں آگ و خون کا کھیل: عالمی امن کیلئے خطرہ
zia-2
آٹا 5560 روپے کا ایک کلو!

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

PTI announces to compensate victims of Cooperative Market

کراچی میں گزشتہ کئی روز سے مختلف مارکیٹوں میں آتشزدگی کے واقعات تسلسل کے ساتھ پیش آرہے ہیں تاہم یہ سلسلہ اتوار 14 نومبر کی شام کوآپریٹومارکیٹ میں آتشزدگی سے شروع ہوا تاہم آگ لگنے کی وجوہات اب تک سامنے نہیں آسکیں۔

کوآپریٹومارکیٹ میں آتشزدگی کے بعد جہاں تاجروں کو بھاری مالی نقصان کا سامنا کرنا پڑا وہیں سیاسی جماعتیں متاثرین کی داد رسی میں بازی لے جانے کی کوشش کررہی ہیں تاہم پاکستان تحریک انصاف نے نقصان کے ازالہ اور متاثرین کی بحالی کا اعلان کردیا ہے۔

آتشزدگی کا واقعہ
صدر کے علاقے ریگل چوک پر قائم کوآپریٹو مارکیٹ میں گزشتہ اتوار کوآگ لگ گئی جس نے دیکھتے ہی دیکھتے کئی دکانوں کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ، آگ کو تیسرے درجے کی قرار دیتے ہوئے شہر بھر سے فائر ٹینڈرز طلب کرلیے گئے۔

آگ کی شدت کو دیکھتے ہوئے چند دکانداروں نے اپنا قیمتی سامان محفوظ مقام پر منتقل کیا لیکن تاجر و ں نے الزام عائد کیا کہ فائر بریگیڈ تاخیر سے پہنچی، پولیس اور فائر بریگیڈ سے مدد کے لیے رابطہ کرتے رہے لیکن رابطہ نہیں ہوا، مشتعل دکانداروں کا الزام ہے کہ جب رابطہ ہوا تب تک بہت دیر ہوچکی تھی اورفائر بریگیڈ جب پہنچی اس وقت تک آگ پوری عمارت میں پھیل چکی تھی۔

کتنا نقصان ہوا
تاجروں کا کہنا ہے کہ کوآپریٹو مارکیٹ میں آگ لگنے سے 600 دکانیں متاثر ہوئی ہیں جبکہ سنجیدہ حلقوں نے سانحہ بلدیہ ٹاؤن کے بعد کوآپریٹومارکیٹ آتشزدگی کو دوسرا بڑا حادثہ قرار دیا ہے۔مارکیٹ ذمہ داران کے مطابق مارکیٹ کے گراؤنڈ فلور پر 400 اور فرسٹ فلور پر 180 دکانیں اور آفسز ہیں، گراؤنڈ فلور 98 فیصد اور فرسٹ فلور 80 فیصد جل گیاہے اورتاجروں نے نقصان کا تخمینہ 5 سے 10 ارب روپے بتایا ہے۔

واقعہ کا مقدمہ
مقدمہ پریڈی تھانے میں درج کرایاگیا،مدعی صدر کوآپریٹو مارکیٹ سوسائٹی شیخ محمد فیروز نے اپنی درخواست میں موقف اختیار کیا کہ عمارت کے چوکیدار ظاہر خان نے پہلی منزل سے دھواں اٹھنے کی اطلاع دی۔جب مارکیٹ پہنچے تو گراؤنڈ فلور اور پہلی منزل پر آگ لگی ہوئی تھی۔چوکیدار نے بتایا کہ بلڈر نے کےالیکٹرک کی ٹیم کو بلایا تھا جو 4 بجے کام کرکے واپس چلی گئی تھی۔خدشہ ہے مارکیٹ میں آگ کسی نے جان بوجھ کر لگائی۔

آگ کیسے لگی /تاجروں کا موقف
دکان داروں نے بتایا کہ وہ 50 سال سے مارکیٹ میں کاروبار کر رہے ہیں، اتوار کے روز دوپہر ایک بجے کے الیکٹرک کا عملہ کام کررہا تھا اوران کے جانے کے بعد تقریباً 3 اور 4 بجے کے درمیان مارکیٹ کی پہلی منزل پر ہلکا دھواں اٹھا اورپانچ سے ساڑھے پانچ تک آگ نے پوری مارکیٹ کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔

کوآپریٹو مارکیٹ کے تاجروں نے بتایا کہ بلڈر نے 1990 سے عمارت مکمل نہیں کی تھی، عمارت میں پارکنگ پر بھی تنازعہ تھا،تاجروں نے بتایا کہ 10 منٹ میں پوری مارکیٹ میں آگ لگنے کا امکان نہیں تھا، کیمیکل ڈال کر آگ لگائی گئی ہے۔کمشنر کراچی نے بھی بتایا تھا کہ واقعہ سے پہلے دھماکے کی بھی اطلاعات ہیں لیکن تحقیقات کے بعد ہی اصل حقائق سامنے آسکیں گے۔

سندھ حکومت
صوبائی وزیر برائے صنعت و تجارت اور محکمہ امداد باہمی جام اکرام اللہ دھاریجو کاکہنا ہے کہ حکومت سندھ صدر کوآپریٹو مارکیٹ میں ہونے والی آتشزدگی سے متاثرہ تاجروں کے نقصانات کے ساتھ ہے اور ان کے نقصانات کا تخمینہ لگانے اور آتشزدگی کی وجوہات جاننے کے لئے کمیٹی تشکیل دے دی گئی اور اس کی رپورٹ آتے ہی ان کے مسائل ترجیحی بنیادوں پر حل کئے جائیں گے جبکہ تاجروں نے حکومت کو الٹی میٹم دیتے ہوئے کہا تھا کہ نقصان کاازالہ نہ کیاگیا تو صدرکی مارکیٹیں اورسڑکیں احتجاجاً بندکردیں گے۔

پی ٹی آئی کا اعلان
کراچی کے عوام نے گزشتہ عام انتخابات میں تحریک انصاف کو بھاری اکثریت سے کامیاب کروایا اورپی ٹی آئی نمائندوں نے کراچی کے عوام کے اعتماد پر پورا اترتے ہوئے متاثرین کی داد رسی اور مارکیٹ کی مکمل بحالی کا اعلان کیا ہے۔

پی ٹی آئی کراچی کے صدر ورکن سندھ اسمبلی خرم شیرزمان نے سندھ حکومت سے دکانداروں کے نقصان کا ازالہ کرنے کا مطالبہ کیا تاہم رکن قومی اسمبلی آفتاب صدیقی نے ایک قدم آگے بڑھ کر کوآپریٹو مارکیٹ کی بحالی کواولین ترجیح قراردیا ہے۔

  ان کا کہنا ہے کہ 10 سے 12 روز میں کوآپریٹو مارکیٹ میں کاروبار شروع ہو گا، مارکیٹ کی بحالی کے بعد سندھ حکومت سے متاثرہ افراد کو پیسے دلوائیں گے اور کاروبار کی انشورنس بھی سندھ حکومت سے کروائیں گے۔

Related Posts