اسلام آباد / کراچی: سندھ کے 14اضلاع میں بلدیاتی انتخابات کے دوران دھاندلی کا الزام عائد کیا گیا ہے۔ پی ٹی آئی اور ایم کیو ایم نے حکمراں جماعت سے احتجاج کرتے ہوئے تحقیقات کا مطالبہ کردیا۔
تفصیلات کے مطابق ایم کیو ایم رہنما وسیم اختر نے سندھ میں بلدیاتی انتخابات پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ تشدد، خوف اور فائرنگ کے واقعات کے دوران بلدیاتی انتخابات ہوئے، کیا الیکشن اس طرح ہوتے ہیں؟ سکھر، نوابشاہ اور میرپور خاص میں دھاندلی ہوئی۔
امپائر کو ساتھ ملانے کے باوجود چوروں کو شکست ہوگی، عمران خان
سابق میئر کراچی وسیم اختر نے کہا کہ بیلٹ پیپرز پر انتخابی نشان نہیں تھے۔ بلدیاتی انتخابات کے دوران ہنگامہ آرائی اور تشدد ہوتا رہا۔ یہ کیسا الیکشن ہے جس کے دوران گولیاں چلتی رہیں؟ صاف وشفاف انتخابات کی ذمہ داری پی پی پی اور الیکشن کمیشن پر عائد ہوتی ہے۔
رہنما ایم کیو ایم (پاکستان) وسیم اختر نے مطالبہ کیا کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان متحدہ رہنماؤں کے خدشات کا نوٹس لے جبکہ تحریکِ انصاف نے پی پی پی اور الیکشن کمیشن پر سندھ میں انتخابی ضابطۂ اخلاق کی خلاف ورزی کا الزام عائد کیا ہے۔
پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری نے کہا کہ بلدیاتی انتخابات کے دوران ارباب رحیم کے بیٹے پر تشدد اور پی ٹی آئی ورکرز کے گھروں پر حملے ہوئے جبکہ 800 افراد بلا مقابلہ منتخب ہو گئے۔ ایسے الیکشن کی جگہ سلیکشن ہی کر لیتے۔ ان لوگوں نے پاکستان کو آمریت میں دھکیل دیا۔