کارڈ واپس ملے گا نہ پیسے، پاکستان میں اے ٹی ایمز بند کرنے کی وارننگ کیوں جاری؟

مقبول خبریں

کالمز

Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟
Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

Are ATMs and Banks Really Disrupted in Pakistan Amid Tensions with India?
FILE PHOTO

اسلام آباد: پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی نے خبردار کیا ہے کہ لانگ ڈسٹنس انٹرنیشنل آپریٹرز کے لائسنس کی تجدید نہ کرنے سے ملک میں موبائل اور انٹرنیٹ سروسز اور اے ٹی ایمز متاثر ہو سکتے ہیں۔

پی ٹی اے کی ایک دستاویز کے مطابق ایل ڈی آئی لائسنس جاری ہونے سے 50 فیصد موبائل ٹریفک اور 10 فیصد انٹرنیٹ ٹریفک متاثر ہونے کا امکان ہے۔

دستاویز میں کہا گیا ہے کہ کئی موبائل ٹاور سروس سے باہر ہو سکتے ہیں اور 40 فیصد اے ٹی ایم کام کرنا بند کر سکتے ہیں۔ پاکستان آنے والی عالمی ٹریفک بھی متاثر ہو سکتی ہے کیونکہ دیگر آپریٹرز کو خدمات منتقل کرنے سے عالمی مواصلات متاثر ہو سکتے ہیں۔

یہ معاملہ ٹیلی کام کمپنیوں اور وزارت آئی ٹی کے درمیان واجبات کی ادائیگی پر تنازع کی وجہ سے پیدا ہوا ہے۔

وزارت کی اسٹیئرنگ کمیٹی بھی واجبات کی ادائیگی کے لیے کوئی پلان بنانے میں ناکام رہی ہے اور پی ٹی اے نے ان واجبات کی ادائیگی پر لائسنسوں کی تجدید کو مشروط کر دیا ہے۔

یاد رہے کہ 3-4 LDI کمپنیوں کے لائسنس پہلے ہی ختم ہو چکے ہیں اور کچھ دیگر کی میعاد چند مہینوں میں ختم ہو جائے گی تاہم کمپنیوں نے اپنی خدمات کو فعال رکھنے کے لیے عدالت سے رجوع کیا ہے۔

دستاویز میں انکشاف کیا گیا کہ 9 ٹیلی کام کمپنیوں کے ذمے اربوں روپے واجب الادا ہیں۔ وزارت آئی ٹی کو 24 ارب روپے اور تاخیر سے ادائیگی کے سرچارجز میں 54 ارب تک ادا کرنا ہونگے۔

یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ ملک میں فائر وال کی تنصیب کی وجہ سے پاکستان کو انٹرنیٹ سروس میں خلل کا سامنا ہے اور صارفین انٹرنیٹ کی رفتار سست ہونے کے باعث پریشانی سے دوچار ہیں۔

Related Posts