کراچی:سندھ حکومت کی افسر شاہی نے یتیم بچوں کی اعلیٰ تعلیم کے لیے مختص رقم پر ہاتھ صاف کردیا، تحقیقاتی رپورٹ منظر عام پر آنے کے بعد معلوم ہوا ہے کہ 5 کروڑ کی بندر بانٹ میں صوبائی حکومت ملوث ہے۔
سندھ کی بیورو کریسی یتیم بچوں کا حق بھی کھا گئی، انڈومینٹ فنڈز لینے والے اعلیٰ افسران کے ناموں کی مکمل رپورٹ منظر عام پر آگئی،یتیم، نادار اور ضرورت مند بچوں کی تعلیم کیلئے مختص اسکالر شپ سندھ کے بڑے افسران نے اپنے بچوں کو دلوا دیئے۔
حیرت انگیز امر یہ ہے کہ وزیر اعلیٰ سندھ کی منظوری کے ساتھ غریبوں اور نادار بچوں کا انڈومنٹ فنڈ سے 5کروڑ کی خطیررقم سندھ سیکریٹریٹ میں 11 اعلیٰ عہدوں پر فائز 18 سے 21 گریڈ افسران کو دے دیئے۔
رپورٹ کے مطابق انڈومنٹ فنڈ کے حکام نے ان بچوں کو اسکالر شپ دینے کی مخالفت کی تھی، تاہم وزیر اعلیٰ سندھ نے ایڈیشنل سیکریٹری سروسز مسز عفت ملک کی بیٹی عروا عفت کو امریکا میں پڑھنے کے لئے 42 لاکھ دینے کی بھی منظوری دی۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سیکریٹری بین الصوبائی رابطہ منصور عباس رضوی کی دو بیٹیوں کو 7 لاکھ اور تیسری بیٹی کو 43 لاکھ کی رقم دی گئی۔
رپورٹ کے مطابق منصور عباس کی دو بیٹیان ضیا الدین اور ایک بیٹی امبر رضوی ڈاؤ میڈیکل یونیورسٹی میں زیر تعلیم ہے۔سیکریٹری اقلیتی امور فاروق اعظم کی دو بیٹیوں کو 40 لاکھ کی اسکالر شپ دی گئی-
اقبال نفیس خان نے 30 لاکھ اور امداد علی شاہ نے 8 لاکھ روپے اپنے بچوں کی اسکالر شپ کے لئے وصول کئے۔وزیر اعلیٰ نے تمام اسکالر شپ خصوصی طور پر منظور کئے۔
سندھ ہائیکورٹ نے رپورٹ کی روشنی میں تمام افسران کو رقم فوری خزانے میں واپس جمع کروانے کا حکم دے دیا ہے۔
سندھ کے عوام نے مطالبہ کیا ہے کہ اتنے بد نیت لوگوں کو حکمرانی کا کوئی حق نہیں ہے اس لیے ان کو نا اہل قرار دیا جائے،کیوں کہ اس میں ملوث وزرا سادق اور امین نہیں رہے۔