کراچی: سینئر صحافی حامد میر نے کہا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ کے دباؤ پر مجھے جیو سے نکالا گیا، میری فوج سے کوئی لڑائی نہیں ہے، صحافیوں پر تشدد کے خاتمے تک خاموش نہیں بیٹھوں گا،اگر میں نے غلط کہا تو ثابت کریں میں معافی مانگ لوں گا۔
اینکرپرسن بتول راجپوت سے سوشل میڈیا پر ایک انٹرویو کے دوران بات چیت کرتے ہوئے حامد میر نے کہا کہ اسد طور پر حملے کے بعد میرے بیان کو حقیقت کے تناظر سے ہٹ کر دیکھا گیا، انہوں نے کہا کہ میں نے صرف ایک مثال دی تھی کہ ادارے ہمارے گھروں میں گھسیں گے تو ہم بھی ان کے گھر کی باتیں سامنے لائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ پاک فوج میرا ادارہ ہے، میری پاک فوج کے ساتھ کوئی لڑائی نہیں ہے ، میرا اختلاف صحافیوں کر دھمکیاں دینے اور تشدد کرنے والوں سے ہے۔
حامد میر نے کہا کہ مجھ پر قاتلانہ حملے کے بعد لوگوں نے میرا مذاق اڑایا، ابصار عالم اور مطیع اللہ جان پر حملے کا کوئی جواب نہیں آیا اور اسد طور پر حملے کے بعد پی ایف یوجے کے پروگرام میں میری تقریر کے دو روز بعد بھی ایک صحافی کو اغواء کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ ماضی میں پرویز مشرف کے دور میں بھی مجھے جیوپرپروگرام کرنے سے روک دیا گیا تھا لیکن جنگ اخبار میں میرے کالم پر کوئی پابندی نہیں تھی لیکن عمران خان کے دور میں مجھ پر جیو کے ساتھ ساتھ جنگ پر بھی پابندی لگادی گئی ہے اور اسٹیبلشمنٹ کے دباؤ پر مجھے جیو سے نکالا گیاہے۔
حامد میر کاکہنا ہے کہ غداری کے الزامات کوئی نئی بات نہیں ہے، میری پوری زندگی کھلی کتاب کی طرح ہے، ضیاء الحق کے دور میں صحافت کے آغاز سے اب تک میں صحافیوں کے حقوق کی جنگ لڑرہا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ میں سیاچن اور دیگر محاذوں پر پاک فوج کے ساتھ کئی پروگرام کرچکا ہوں اور ابھی حال ہی میں نے فوجی جوانوں کے ساتھ پروگرام کیا لیکن اگر کوئی تلخ بات کردوں تو غداری کے الزامات لگ جاتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جب تک صحافیوں پر تشدد، اغواء اور قتل و غارت گری کے واقعات ختم نہیں ہونگے تب تک میں کسی صورت اپنے موقف سے پیچھے نہیں ہٹوں گا۔
انہوں نے کہا کہ جیو نے میرا پروگرام اور جنگ میں میرا کام بند ہونے سے مجھے کوئی فرق نہیں پڑتا ، گارجین اور دیگر بین الاقوامی ادارے میرے کالم چھاپنے کیلئے تیار ہیں، ان کا کہنا ہے کہ اگر میری آواز دبادی جائیگی تو میں کہیں تو اپنی بات کہوں گا۔
مزید پڑھیں: متنازعہ بیان، جیو نیوز نے حامد میر پر پابندی عائد کردی، پروگرام نہیں کرسکتے
حامد میر نے کہا کہ حکومت سچ کہتی ہے کہ انہوں نے جیو کو میرا پروگرام بند کرنے کا نہیں کہا لیکن مجھے ادارے نے کہا کہ ہمیں اسٹیبلشمنٹ کی طرف سے دباؤ آرہا ہے اس لئے پروگرام بند کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ میری صحافتی خدمات سب کے سامنے ہیں اور میں نے جیو کے پروگرام میں نہیں بلکہ پی ایف یوجے کے پلیٹ فارم سے تقریر کی تھی اور پی ایف یو جے کہے گی تو میں اپنی وضاحت دیدوں گا لیکن جیو یا کسی اور کے کہنے پر پیچھے ہٹوں گانہ صحافیوں پر تشدد کے خاتمے تک خاموش بیٹھوں گا۔
سینئر صحافی کا کہنا تھا کہ میں اپنے موقف پر قائم ہوں اور اگر میں نے غلط کہا تو ثابت کریں معافی مانگ لوں گا۔