پیرس: فرانس میں 17سالہ مسلمان نوجوان ناحیل مرزوق کے قتل پر احتجاج زور پکڑ گیا، نوجوان کی نمازِ جنازہ ادا کردی گئی جبکہ فرانسیسی صدر ایمانویل میکرون نے جرمنی کا دورہ منسوخ کردیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق صدر ایمانویل میکرون نے اپنا دورہ مبینہ طور پر فرانس میں جاری احتجاج کے باعث منسوخ کیا۔ نوجوان ناحیل مرزوق کے پولیس اہلکار کے ہاتھوں قتل کے 5ویں روز بھی پر تشدد احتجاج جاری ہے۔
قرآنِ پاک نذرِ آتش کرنے پر او آئی سی کا ہنگامی اجلاس آج ہوگا
پولیس اہلکار نے نانتیغ کے علاقے میں ناحیل فاروق پر گولی چلائی تھی۔ فرانسیسی پولیس نے ناحیل کی نمازِ جنازہ کے موقعے پر سخت سکیورٹی انتظامات کیے۔ نمازِ جنازہ اور تدفین کی رسوم میں اہلِ خانہ اور دوست احباب شریک ہوئے۔
بعض میڈیا رپورٹس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ مظاہرین کی بڑی تعداد نے نمازِ جنازہ کے موقعے پر بھی مسجد کے باہر جمع ہو کر جسٹس فار راحیل کے نعرے لگائے۔ فرانسیسی حکومت نے امن و امان کی صورتحال برقرار رکھنے کیلئے 45000اہلکار تعینات کیے ہیں۔
دوسری جانب پیرس کی میونسپلٹیز میں کرفیو کا اعلان کردیا گیا۔ فرانسیسی حکومت کا کہنا ہے کہ عوام کے اجتماع پر پابندی عائد رہے گی۔ تاہم مظاہرین پر فرانس کے مختلف شہروں میں لوٹ مار اور جلاؤ گھیراؤ کے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔
پر تشدد احتجاج کے دوران فرانسیسی پولیس نے 2ہزار سے زائد مظاہرین کو گرفتار کیا جبکہ 522پولیس اہلکار زخمی ہو گئے۔ صدر ایمانویل میکرون کل سے جرمنی کا دورہ کرنے والے تھے، جو منسوخ کردیا گیا ہے۔
قبل ازیں 27 جون کے روز 17سالہ فرانسیسی نوجوان ناحیل کو ناکے پر نہ رکنے کے باعث ایک پولیس اہلکار نے گولی مار دی، جو جاں بحق ہوگیا تھا۔ ناحیل کی والدہ مونیا کا کہنا ہے کہ میرے بیٹے کی ہلاکت کا ذمہ دار فائرنگ کرنے والا اہلکار ہے۔