چین کے شہر وہان میں زیرِ تعلیم تقریباً 12000طلباء و طالبات ابھی تک ہمسایہ ملک میں موجود ہیں جس کے خلاف ان بچوں کے والدین نے احتجاج کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ ان کے بچوں کو جلد از جلد پاکستان لایا جائے۔
احتجاج کے دوران والدین نے مطالبہ کیا کہ بے شک ان بچوں کو پاکستان کے دور دراز علاقوں میں رکھا جائے لیکن ان کو پاکستان کی سرزمین میں لایا جائے اور جب تک ان کا میڈیکل چیک اپ مکمل نہ ہوجائے ان بچوں کو پاکستان کے کسی بھی شہر یا علاقے میں جانے کی اجازت نہ دی جائے۔
اس موقعے پر گفتگو کرتے ہوئے والدین نے کہا کہ بے شک ان بچوں کو چائنہ سے لاکر بلوچستان میں رکھیں، ہمیں کوئی اعتراض نہیں۔ہمارے بچوں کو پورے ہفتے میں 3 لیٹر پانی فی کس کے حساب سے دیا جارہا ہے۔خوراک کی کمی ہے۔ ان بچوں کو وہ خوراک دی جارہی ہے جو نہیں کھا سکتے۔ان کے پاس پیسے ختم ہوچکےہیں۔
گفتگو کے دوران والدین نے کہا کہ متاثرہ شہروں کی مارکیٹیں اور بنک بھی بند ہوچکےہیں۔ہم اپنے بچوں کو پیسے کیسے پہنچائیں؟ ہماری اپنے بچوں سے جب ٹیلیفون پر بات چیت ہوتی ہے تو انہیں تکلیف میں دیکھ کر کلیجہ منہ کو آتا ہے۔حکومت نے ابھی تک ہمارے بچوں کےلئے کچھ نہیں کیا۔
والدین نے کہا کہ ہمیں ایم ایم نیوز کے ذریعے پتہ چلا ہے کہ کرونا وائرس کے مریضوں کو ٹھہرانے کے لئے حاجی کیمپ میں تین بلاکس 6-7-8مختص کیےگئے ہیں جن کی صرف صفائی ستھرائی پر 45ملین روپے منسٹری ہیلتھ کے ڈاکٹر ظفر مرزا اور منسٹری حج کے ڈائریکٹر حسیب احمد صدیقی ملی بھگت سے ڈکار چکےہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ پیسے صرف ہمارے بچوں کے نام پر لیے گئے لیکن ان کے لیے ابھی تک کوئی مناسب بندوبست نہیں کیا گیا۔ ہم نے اسی سلسلے میں اسلام آباد ہائیکورٹ میں کیس دائرہ کیا ہوا ہے جس کی سماعت آنے والے جمعہ کو ہوگی۔ اگرحکومت نے ہمارے بچوں کو پاکستان لانے کےلئے اقدامات نہ کیے تو ہر حد تک جائیں گے۔
آئندہ احتجاج جاری رکھنے کا اعلان کرتے ہوئے والدین نے کہا کہ ہم شاہراہوں کو بلاک کریں گے۔ہم بھی دھرنے دیں گے اور ہمارا احتجاج ملک گیر ہوگا اور تب تک جاری رہے گا جب تک ہمارے بچے پاکستان نہیں آجاتے۔ ہم آرمی چیف قمر جاوید باجوہ سے درخواست کرتے ہیں کہ ہمارے بچوں کو پاکستان واپس لایا جائے۔