پمز اسپتال میں ایم ٹی آئی آرڈیننس کیخلاف احتجاج 17ویں روز میں داخل

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

PIMS Hospital Protest

اسلام آباد: پمز اسپتال میں ایم ٹی آئی آرڈیننس کے خلاف احتجاج 17ویں روز میں داخل ہوگیا،گرینڈ ہیلتھ الاائنس کے زیر اہتمام احتجاج میں پمز ملازمین کی بڑی تعداد شریک ہے،پمز ملازمین کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیئے سینیٹر عثمان خان کاکڑ پمز پہنچ گئے۔

پمز ملازمین سے خطاب کے دوران سینیٹرعثمان کاکڑ نے ہیلتھ کے حوالے سے گرینڈ ہیلتھ الائنس بنانے والوں کو سلام پیش کرتے ہوئے کہا کہ پمز میں مختلف علاقوں سے 30 لاکھ مریض ہر سال آتے ہیںلیکن پمز میں ملازمین کو بجٹ نہیں دیا جارہا ۔

انہوں نے کہا کہ دواؤں کے لیئے بھی انکو کچھ نہیں دیا جارہا ،پمز میں بیوروکریٹ اور عام آدمی کا فرق نہیں ،ہماری گزارش ہے کہ اس جنگ میں سبکو حصہ بننا چاہئے ۔

سینیٹرعثمان کاکڑ نے کہا کہ ہمارے اوپر سلیکٹڈ حکومت کو مسلط کیا گیا ہے ،انکا ایجنڈا ہے کہ پارلیمنٹ کو تالا لگا کہ پارلیمنٹ کی بالادستی کو ختم کردو،یہ چاہتے ہیں کہ عوام پر ٹیکس بڑھا دو، ملک کے سارے اداروں کو پرائیویٹ کردو اور اس لئے ہیلتھ اور ایجوکیشن سسٹم کو بھی پرائیویٹ کیا جارہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ عمران خان دنیا کو کہتا ہے کہ پاکستان برائے فروخت ہے، عمران خان وزیراعظم رہا تو اور ملک برائے فروخت رہے گا،عمران خان کے ساتھ اسٹیبلشمنٹ اور دوسرے ادارے کھڑے ہیں،یہ سب مل کر پاکستان کو نقصان پہنچانا چاہ رہے ہیں۔

مزید پڑھیں: سانحہ آرمی پبلک اسکول، تلخ یادیں اور دہشت گردی کیخلاف اقدامات

انہوں نے کہا کہ بجٹ میں تنخواہوں کا ایک فیصد بھی نہیں بڑھایا گیا ،ٹی وی پر سب کچھ سستا اور دکان پر مہنگائی ہے، ٹی وی پر ملک بہت اچھا اور مہنگائی سے پاک ہے، عوام خودکشیاں کررہے ہیں اور حکومتی اپوزیشن کیخلاف محاذ آرائی تک محدود ہے۔

Related Posts