سرمایہ داروں کی خوشحالی، عوام کی غربت، پاکستان کی معیشت کا کھلا تضاد

مقبول خبریں

کالمز

"Conspiracies of the Elites Exposed!"
سرمایہ داروں کی خوشحالی، عوام کی غربت، پاکستان کی معیشت کا کھلا تضاد
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

"Conspiracies of the Elites Exposed!"

پاکستان میں غربت کی سطح روزبروز بڑھتی جار ہی ہے مگر بتایا یہ جا رہا ہے کہ پاکستان کی معشت تیزی سے ترقی کر رہی ہے، پاکستان کی معیشت کی تیزی کی وجہ کیا سرمایہ دار افراد کی مثبت کارگردگی ہے جس کی وجہ سے سرمایہ کار مزید امیر اسے امیر تر ہوتے نظر آرہے ہیں اور یہ وہی چند مخصوص لوگ ہیں جنہوں نے ہمیشہ سے ترقی کی ہے مگر نہ ان کے ملازمین نے ترقی کی نہ ہی ان کی غربت میں کمی آئی۔

انہیں کو مدنظر رکھتے ہوئے یہ سوچنے پر ہم مجور ہوتے ہیں کہ پاکستان ہمیشہ سے مشکلات کے سامنے کیوں کھڑا رہتا ہے۔ انہیں سرمایہ داروں نے ہمیشہ سے اسٹاک مارکٹ کو بے تحاشا اوپر لے جا کر نیچا گرا دیا ہے جس کی وجہ سے معیشت پر ہمیشہ سے قاتلانہ حملے ہوتے جا رہے ہیں اور یہی لوگ ہیں جو حکومتی عہدیداروں کو وہ تجاویز دیتے ہیں جو ان کے مفاد میں ہوتی ہیں اور حکومت کو یقین دلایا جاتا ہے کہ معیشت بہتر ہوگی۔یہ وہ لوگ ہیں جو معاشی نمبروں کا کھیل بہت دلچسپ انداز میں کھیلتے ہیں۔معاشی دنیا میں اسے سرمایہ داروں کی مارکیٹ کہتے ہیں جس سے امیر امیر تر ہوتا جاتا ہے اور اپنی منہ مانگی قیمتیں وصول کرتے عوام کو مزید غربت کے دلدل میں دھکیل دیتا ہے۔

رواں سال پاکستان اسٹاک مارکیٹ میں بے تحاشا تیزی دیکھا ئی جارہی ہے، لگاتار عوام کو باور کرویا جا رہا ہوتا ہے کہ اسٹاک مارکیٹ میں مزید تیزی نظر آئے گی اور ایسی کمپنیز کے شیئر اوپر جا رہے ہیں جن کی بیلنس شیٹ پر کوئی نمایاں کارگردگی نظر نہیں آرہی اور نہ ہی ماضی میں ان کمپنیوں کی کوئی خاص کارگردگی کی وجہ سے بونس یا ڈیویڈنس دی گئی ہو، ان کم قیمت کے شیئرز کی ہمیشہ سے والیم بے تحاشا نظر آتے ہیں اور یہی والیوم خبروں کی زینت بنتے ہیں، مارکیٹ انڈیکس کو اس خوبصورتی سے اٹھایا جاتا ہے کہ حکومت و عوام کو جھوٹی امید دلائی جاتی ہے کہ آئندہ کچھ عرصے میں بے تحاشا ترقی ہوگی۔ ترقی کی جب ہم بات کرتے ہیں تو سب سے پہلے یہ دیکھا جا تا ہے کہ کیا غربت کی سطح میں کمی ہورہی ہے اگر غربت میں کمی نظر آئے تو ساری دنیا سمجھتی ہے کہ اس ملک کی معیشت ترقی کررہی ہے۔

غربت کی سطح اس وقت نظر آتی ہے جب لوگوں کو بے تحاشا روزگار کے مواقع ملتے ہیں اچھی تنخواہیں، سہولیات کے ساتھ مگر کئی سال گزر چکے ہیں لوگ ہمیشہ غربت کے شکار نظر آئے ہیں کیونکہ نوکریاں کم، تنخواہیں کم اور اخراجات بے تحاشا اب عوام کو زندہ رکھنے کے لیے کئی قرضوں کی اسکیم نکالی جا رہی ہے جس کی وجہ سے غریب آدمی مزید قرض دار ہو جائے گا ۔

کریڈٹ کارڈز رکھنے والوں کی تعداد میں ہر سال اضافہ ہوتا نظر آرہا ہے جس سے بینکس بے تحاشا فائدہ اٹھارہے ہیں یہی وجہ ہے کہ غریب لوگوں کی ضروریات پوری نہ ہونے کی وجہ سے وہ اس کریڈٹ کارڈز یا مختلف قرضوں کا سہارہ لے رہے ہیں اور آخر کار ذہنی دباؤ اور جائیداد کی نیلامی کی حد تک پہنچ جاتے ہیں ۔

آج پاکستان کے حالات بھی پاکستانی عوام کی طرح کر دیئے گئے ہیں موجودہ قرضہ 76 ٹریلین روپے تک پہنچ چکا ہے جبکہ پاکستان رواں سال 11 ٹریلین روپے کا مزید قرضہ لینے پر مجبور ہو جائے گا جوکہ کل 87 ٹریلین روپے کا قرض دار ہوجائے گا اور ہر پاکستانی پر 3 لاکھ 20 ہزار روپے کا قرضہ ہوگا۔

پاکستان اسٹاک مارکیٹ میں تیزی ایک لاکھ 26 ہزار سے زائد کی حد پار چکی ہے، 45 فیصد اسٹاک مارکیٹ میں اضافہ ہوا جبکہ لارج اسکیل مینوفیکچرنگ ایک اعشاریہ 8 فیصد (1.8) گروتھ نظر آئی، سوال یہ کہ 1.8فیصد لارج اسکیل مینوفیکچرنگ (ایل ایس ایم) اور اسٹاک مارکیٹ کی گروتھ 45 فیصد کیا یہ انصاف ہے؟ کیا یہ تیزی پاکستان کے قرضوں اور پاکستان کی بڑھتی ہوئی غربت کو نہیں دیکھ رہی ہے ۔

Related Posts