فارن فنڈنگ کیس: کیا پی ٹی آئی پر پابندی لگائی جا سکتی ہے؟

مقبول خبریں

کالمز

"Conspiracies of the Elites Exposed!"
سرمایہ داروں کی خوشحالی، عوام کی غربت، پاکستان کی معیشت کا کھلا تضاد
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

فارن فنڈنگ کیس: کیا پی ٹی آئی پر پابندی لگائی جا سکتی ہے؟
فارن فنڈنگ کیس: کیا پی ٹی آئی پر پابندی لگائی جا سکتی ہے؟

اسلام آبا: الیکشن کمیشن نے فیصلہ دیا ہے کہ پی ٹی آئی نے غیر ملکی شہریوں اور کمپنیوں سے ممنوعہ فنڈنگ حاصل کی اور پی ٹی آئی کو نوٹس بھیجا ہے کہ وہ وضاحت کرے کہ فنڈز کیوں نہ ضبط کیے جائیں۔

الیکشن کمیشن کے فیصلے کے بعد قیاس آرائیاں جاری ہیں کہ پی ٹی آئی پر پابندی لگ جائے گی، عمران خان نااہل ہو جائیں گے جب کہ ایک اور سوچ یہ ہے کہ غیر ملکی فنڈنگ ثابت نہ ہونے سے کچھ نہیں ہوگا۔

لیکن سابق سیکرٹری ای سی پی کنور دلشاد نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کے تمام قانون سازوں کو نااہل قرار دے دیا جائے گا اور پارٹی کے خلاف ممنوعہ فنڈنگ ثابت ہونے پر اس کے دفاتر سیل کر دیے جائیں گے۔

ممنوعہ فنڈنگ کیس میں الیکشن کمیشن کے فیصلے کے بارے میں نجی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے کنور دلشاد نے کہا کہ فیصلہ پی ٹی آئی کے خلاف آیا ہے اور کمیشن کا کہنا ہے کہ پارٹی کو ممنوعہ فنڈنگ ملی۔ الیکشن کمیشن نے فیصلے کی کاپیاں وفاقی حکومت کو بھجوا دی ہے اور عمران خان کے خلاف نااہلی ریفرنس دائر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

دلشاد نے کہا کہ پارٹی کے خلاف آئین کے آرٹیکل 17 کے تحت سپریم کورٹ میں ریفرنس دائر کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ اس کے بعد سپریم کورٹ ایک فل بنچ کے ساتھ سماعت کرے گی۔

حکومت کی جانب سے ریفرنس بھیجنے سے پہلے، دلشاد نے کہا، پی ٹی آئی الیکشن کمیشن کے حکم کو سپریم کورٹ میں چیلنج بھی کر سکتی ہے۔

مزید پڑھیں:آرمی چیف کی تعیناتی کیلئے پورا ملک ہولڈ نہیں کر سکتے، عمران خان

اگر سپریم کورٹ نے پارٹی پر پابندی لگائی تو تمام اکاؤنٹس منجمد کر دیے جائیں گے، دفاتر سیل کر دیے جائیں گے، اور پارلیمنٹ کے تمام اراکین قانون ساز کی حیثیت سے محروم ہو جائیں گے۔

Related Posts