جواں سال افراد کا عالمی دن اور پاکستان میں نوجوانوں کے بڑھتے ہوئے مسائل

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

جواں سال افراد کا عالمی دن اور پاکستان میں نوجوانوں کے بڑھتے ہوئے مسائل
جواں سال افراد کا عالمی دن اور پاکستان میں نوجوانوں کے بڑھتے ہوئے مسائل

وطنِ عزیز پاکستان سمیت دُنیا بھر میں جواں سال افراد کا عالمی دن آج منایا جارہا ہے جبکہ اِس موقعے پر مملکتِ خداداد میں نوجوانوں کے بڑھتے ہوئے مسائل  اب تک حل طلب ہیں۔

گزشتہ برس کے اعدادوشمار کے مطابق دنیا بھر میں کم و بیش 1 ارب 20 کروڑ افراد یعنی لگ بھگ ہر چھٹا فرد نوجوان ہے جس کی عمر 15 سے 24 سال کے درمیان ہے۔

دوسری جانب پاکستان دنیا کے ان گنے چنے ممالک میں سے ایک ہے جہاں نوجوان نسل کی آبادی زیادہ ہے۔ پاکستان کی 64 فیصد آبادی جوان ہے جن کی عمریں 30 سال سے کم ہیں جبکہ 29 فیصد پاکستانی ایسے ہیں جن کی عمریں 15 سے 29 سال کے درمیان ہیں۔

نوجوان نسل کی اہمیت 

سوال یہ ہے کہ ہم نوجوان نسل کو اتنی اہمیت کیوں دیتے ہیں؟ کیا بوڑھے اور بچے اہم نہیں؟ کیونکہ بچوں کو قوم کا مستقبل قرار دیا جاتا ہے تو بوڑھے ہمارا وہ عظیم سرمایہ ہیں جن کے تجربےسے ہر عمر کا انسان استفادہ کرسکتا ہے۔

جواب کے طور پر یہ کہا جاسکتا ہے کہ اگر آپ بوڑھوں کو ماضی اور بچوں کو مستقبل قرار دیں تو نوجوان نسل ہمارا حال ہے جو ان دونوں کے مقابلے میں زیادہ اہم ہے کیونکہ یہی وہ لوگ ہیں جو ملک کی ترقی میں اہم کردارا ادا کرتے ہیں۔

جواں سال افراد کا عالمی دن

اقوامِ متحدہ کے تحت ہر سال 12 اگست کو جواں سال افراد کا عالمی دن منایا جاتا ہے جس کا مقصد اقوامِ عالم میں جوان العمر افراد کے متعلق شعور بیدار کرنا اور حکومتوں کو نوجوانوں کیلئے متحرک کردار ادا کرنے کیلئے تیار کرنا ہے۔

سن 1999ء میں اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی نے 1998ء میں منعقدہ ورلڈ کانفرنس کے بعد یہ سفارش قبول کی کہ 12 اگست کو ہر سال نوجوان نسل کا عالمی دن منایا جائے گا۔

بین الاقوامی  دن منانے کا مقصد

عالمی یومِ نوجوانان ہر ملک میں بسنے والی نوجوان نسل کو یہ موقع فراہم کرتا ہے کہ وہ اپنے حق کیلئے آواز اٹھائیں اور ہر عمر کے افراد کے ساتھ یکساں بنیادی انسانی حقوق حاصل کریں۔

دن منانے کے دیگر مقاصد میں نوجوان نسل کیلئے شعور و آگہی، عالمی مسائل کے حل کیلئے نوجوان نسل کو تیار کرنا اور نوجوانوں کو اہم سرگرمیوں میں حصہ لینے کیلئے تربیت دینا شامل ہیں۔

پاکستانی نوجوانوں کے اعدادوشمار اور حقائق

پاکستان میں 29 فیصد نوجوان نسل تعلیم کی نعمت سے محروم یعنی ناخواندہ ہے جس سے مراد یہ ہے کہ ہماری 29 فیصد نوجوان نسل وہ ہے جو کبھی اسکول نہیں گئی اور یہ لوگ اپنا نام بھی لکھ یا پڑھ نہیں سکتے۔

دوسری جانب صرف 6 نوجوان ایسے ہیں جنہوں نے 12 سالہ تعلیم سے زیادہ علم حاصل کیا یعنی یا تو وہ گریجویٹ ہیں یا ماسٹرز یا پھر پی ایچ ڈی کی سطح کا علم رکھتے ہیں، گویا باقی 65 فیصد لوگوں کی تعلیم پرائمری سے لے کر انٹر تک ہے۔

ہمارے 39 فیصد نوجوان برسرِ روزگار ہیں جن میں سے 32 فیصد مرد جبکہ 7 فیصد خواتین ہیں۔حوصلہ افزاء بات یہ ہے کہ صرف 4 فیصد نوجوان ایسے ہیں جنہیں ہم بے روزگار کہہ سکتے ہیں کیونکہ وہ کسی نہ کسی کام کی تلاش میں ہیں،یعنی انہیں روزگار چاہئے۔ 

حیرت انگیز بات یہ ہے کہ ہمارے 57 فیصد نوجوان جن میں سے 16 فیصد مرد اور 41 فیصد خواتین ہیں، انہوں نے نہ کبھی کام کیا اور نہ آئندہ کرنا چاہتے ہیں یعنی یہ بے روزگار تو ہیں لیکن روزگار کی تلاش میں نہیں ہیں۔

پاکستان کے صرف 15 فیصد نوجوانوں کو انٹرنیٹ تک رسائی حاصل ہے۔ 52 فیصد کے پاس موبائل فون موجود ہیں جبکہ 94 فیصد کو لائبریری دستیاب نہیں۔ 93 فیصد کو کھیلوں کی تفریح میسر نہیں۔

واضح رہے کہ یہ تمام تر اعدادوشمار سن 2017ء میں شائع ہونے والی پاکستان کی نیشنل ہیومن ڈویلپمنٹ رپورٹ سے لیے گئے ہیں جس میں نوجوان نسل کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا۔

موجودہ حکومت کے اقدامات 

وزیرِ اعظم عمران خان نوجوان نسل میں بے حد مقبول سیاسی و سماجی  رہنما اور پاکستان تحریکِ انصاف نوجوانوں کے ووٹوں سے اقتدار میں آئی ہوئی مقبول سیاسی جماعت سمجھی جاتی ہے۔ اِس اعتبار سے موجودہ حکومت کے نوجوان نسل کیلئے اقدامات گزشتہ حکومتوں کے مقابلے میں زیادہ قابلِ غور ہیں۔

جب سن 2018ء میں جنرل الیکشن ہوئے تو تحریکِ انصاف نے ان میں 100 روزہ وعدوں کی بنیاد پر شرکت کی۔ ان وعدوں میں سے ایک وعدہ نوجوان نسل کیلئے بے حد اہم تھا۔ تحریکِ انصاف نے کہا تھا کہ ہم نوجوانوں کو 1 کروڑ نوکریاں دیں گے۔

تازہ  صورتحال یہ ہے کہ نوجوانوں کو نوکریاں دینے کیلئے کام کا آغاز ہوچکا ہے۔ معاونِ خصوصی برائے امورِ نوجوانان عثمان ڈار کے مطابق حکومت نے کامیاب جوان پروگرام شروع کیا جس کی لاگت 100 ارب روپے رکھی گئی۔ پروگرام کے تحت پہلے ہی مرحلے میں 10 لاکھ نوجوانوں کو روزگار فراہم کرنے کا وعدہ کیا گیا۔

نوکریوں کے ساتھ ساتھ نوجوانوں کیلئے بلا سود یا کم شرحِ سود کے ساتھ قرضوں کا وعدہ بھی کیا گیا۔ کامیاب جوان پروگرام کے تحت 1 لاکھ روپے تک کا قرضہ دیا جارہا ہے۔

کامیاب جوان پروگرام کے تحت نوجوانوں کو ووکیشنل اور تکنیکی ٹریننگ دینے پر بھی کام جاری ہے۔ عثمان ڈار کے مطابق تکنیکی و ووکیشنل ٹریننگ کے علاوہ ہائی ٹیک ٹیکنالوجی کی تربیت سازی بھی کی جارہی ہے۔ 

مزید پیشرفت کی ضرورت 

کورونا وائرس کی روک تھام کیلئے لگائے گئے لاک ڈاؤن کے باعث بے روزگاری اور غربت میں اضافہ ہوا۔ امیر کبیر لوگ متوسط طبقہ بنے اور متوسط طبقہ غریب ہوا۔ غریب عوام سوال کرنے پر مجبور ہوگئے۔

مستحقین (جن میں بدقسمتی سے نوجوان بھی شامل ہیں) کی امداد کیلئے وزیرِ اعظم نے احساس پروگرام شروع کیا اور 12 ہزار روپے فی کس کے حساب سے ہزاروں خاندانوں کی اربوں روپے کی امداد کی گئی۔

روزگار چھن جائے تو انسان ہاتھ پھیلانے پر مجبور ہوجاتا ہے۔ ایسے میں مالی امداد کی جائے تو لوگ اسے استعمال کرکے اپنے کچھ دن سہولت سے گزارتے ہیں اور باقی وقت پھر تنگدستی کا سامنا ہوتا ہے۔

ایسے میں نوجوان نسل وزیرِ اعظم عمران خان  اور پی ٹی آئی حکومت کی طرف امید بھری نظروں سے دیکھ رہی ہے۔ ملکی حالات نوجوان نسل کیلئے مزید مؤثر اقدامات کا تقاضا کرتے ہیں۔ حکومت کو مسائل کے حل کیلئے مزید پیشرفت کی ضرورت ہے۔

Related Posts