وزیراعظم شہباز شریف نے وفاقی کابینہ اجلاس کے بعد بڑے فیصلوں کا اعلان کردیا۔
اسلام آباد میں نیوز کانفرنس کے دوران شہباز شریف نے کہا کہ وزیروں، مشیروں اور معاونین نے تنخواہیں نہ لینے کا فیصلہ کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ وزرا سے لگژری گاڑیاں واپس لینے کا فیصلہ کیا گیا، طے پایا ہے کہ وزرا گیس پانی اور بجلی کا بل ذاتی جیب سے ادا کریں گے۔
وزیراعظم نے مزید کہا کہ وزرا کا معاون عملہ غیر ملکی دوروں پر ساتھ نہیں جائے گا، وزراء غیر ملکی دوروں میں فائیو اسٹار ہوٹلوں میں قیام نہیں کریں گے۔
یہ بھی پڑھیں:
انتخابات کا حکم: صدر کیخلاف پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں قرار داد، عہدہ چھوڑنے کا مطالبہ
ان کا کہنا تھا کہ افسران اپنے بجٹ میں ضرورت تبدیلیاں کریں گے، وزرا کے جون 2024ء تک لگژری گاڑیاں خریدنے پر پابندی لگادی گئی۔
شہباز شریف نے کہا کہ ان سینئر افسران سے سرکاری گاڑیاں واپس لی جائیں گی جنہیں گاڑیوں کا الاؤنس ملتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کابینہ کا کوئی رکن یا سرکاری افسر لگژری گاڑی استعمال نہیں کرے گا، زوم کانفرنسز کو فروغ دیں گے تاکہ سفری اخراجات میں کمی لائی جاسکے۔
وزیراعظم نے کہا کہ عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) سے ہمارے معاملات آخری مراحل میں ہیں۔
پرامید ہیں کہ اگلے چند روز میں آئی ایم ایف سے معاہدہ طے پا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ معاہدے کے نتیجے میں مہنگائی مزید بڑھے گی، پاکستان میں غریب آدمی نے ہمیشہ قربانی دی۔
شہباز شریف نے مزید کہا کہ زلزلہ ہو یا سیلاب قدرتی آفات میں ہمیشہ غریب آدمی پر بوجھ پڑا، اشرافیہ کا بچہ بیمارا ہو تو وہ فرانس میں علاج کروا سکتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ غریب کے گھر بیماری آئے پورے خاندان کی نیندیں حرام ہوجاتی ہیں کہ علاج کیسے ہوگا۔
وزیراعظم نے یہ بھی کہا کہ بینظیرانکم سپورٹ پروگرام میں 25 فیصد اضافہ کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ تمام وفاقی وزرا، مشیر، وزیر مملکت رضاکارانہ تنخواہیں اور مراعات نہیں لیں گے جبکہ معاون خصوصی نے رضاکارانہ طور پر تنخواہیں اور مراعات نہ لینے کا فیصلہ کیا ہے۔