اسماعیلی برادری کے روحانی پیشوا اور دنیا بھر میں فلاحی کاموں کے لیے جانے جانے والے ارب پتی شہزادہ کریم آغا خان 88 برس کی عمر میں پرتگال کے دارالحکومت لزبن میں وفات پا گئے ہیں۔
شہزادہ کریم آغا خان کو نہ صرف اسماعیلی برادری بلکہ پوری دنیا بہت عقیدت اور عزت کی نگاہ سے دیکھتی تھی۔ وہ خاص طور پر اپنے فلاحی کاموں اور مفادِ عامہ کے لیے قائم کیے گئے اداروں کی وجہ سے دنیا بھر میں جانے جاتے تھے۔
سنہ 1957 میں سر سلطان محمد آغا خان سوم کی وفات کے بعد اُن کے پوتے شہزادہ کریم کو 20 سال کی عمر میں اپنے والد شہزادہ علی خان کے بجائے موروثی پیشوا اور اسماعیلی برادری کا روحانی سربراہ مقرر کیا گیا تھا۔
مولانا فضل الرحمن پی ٹی آئی کو لیکر میدان میں آگئے، حکومت سے فوری استعفے کا مطالبہ
دنیا بھر میں اُن کی تخت نشینی کی رسومات ادا کی گئی تھیں۔ 23 جنوری 1958 کو کراچی میں بھی پرنس کریم آغا خان کی رسم تخت نشینی ادا کی گئی تھی۔ اس طرح شہزادہ کریم آغا خانی یا اسماعیلی مسلمانوں کے 49ویں امام بنے اور آغا خان چہارم کے لقب سے پہچانے گئے۔
اسماعیلی برادری کی دنیا بھر میں آبادی تقریباً ڈیڑھ کروڑ ہے، جس میں پاکستان میں پانچ لاکھ سے زائد افراد شامل ہیں۔ جبکہ انڈیا، افغانستان اور افریقہ میں بھی اس فرقہ کی بڑی آبادی موجود ہے۔
ان کی خیراتی تنظیم نے ان کی وفات سے متعلق سوشل میڈیا پر جاری ایک بیان میں کہا ہے کہ وہ پرتگال کے شہر لزبن میں اپنے اہلخانہ کی موجودگی میں ’پرسکون طور پر وفات پا گئے۔
پرنس کریم آغاخان کون تھے؟
شہزادہ کریم آغا خان کے برطانوی شاہی خاندان سمیت دنیا بھر کے شاہی خاندانوں کے ساتھ ذاتی تعلقات تھے۔ ان کی وفات پر برطانیہ کے بادشاہ کنگ چارلس سوم نے گہرے دکھ و رنج کا اظہار کیا ہے۔
شہزادہ کریم کی وفات پر ان کی فلاحی تنظیم آغا خان ڈویلپمنٹ نیٹ ورک نے اپنے بیان میں بھی ’شہزادہ کریم کے اہلخانہ اور دنیا بھر میں اسماعیلی برادری سے‘ تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’ہم دنیا بھر میں اپنے شراکت داروں کے ساتھ مذہبی وابستگی اور نسل سے بالاتر ہو کر مستحق افراد اور کمیونٹیز کے معیار زندگی کو بہتر بنانے کے لیے کام جاری رکھے ہوئے ہیں، جیسا کہ شہزادہ کریم چاہتے تھے۔‘
سنہ 1969 میں پرنس کریم آغا خان نے ایک انگریز خاتون سے شادی کر لی جن کا اسلامی نام سلیمہ رکھا گیا۔ اس شادی کے مہمانوں میں برطانیہ کی شہزادی مارگریٹ، ہالینڈ کی شہزادی برن ہارڈ اور ایران کے شہزادے اشرف پہلوی بھی شامل تھے۔
سوشل میڈیا پر جعلی انٹرنشپ ویب سائٹس کس طرح اسٹوڈنٹس کو پھانس رہی ہیں؟
سلیمہ سے شہزادہ کریم آغا خان کے تین بچے ہوئے: زہرہ آغا خان، رحیم آغا خان اور حسین آغا خان۔ شادی کے 26 سال بعد سنہ 1995 میں دونوں کے درمیان طلاق ہو گئی۔ سنہ 1998 میں کریم آغا خان نے دوسری شادی انارا نامی خاتون سے کی جن سے ایک بیٹا علی محمد آغا خان پیدا ہوا، مگر چند سال بعد سنہ 2011 میں اُن کی انارا سے بھی طلاق ہو گئی۔
انھوں نے ایک شاہانہ طرز زندگی گزاری، وہ بہاماس میں ایک نجی جزیرے، ایک لگژری یاٹ اور ایک نجی طیارے کے مالک بھی تھے۔
فوربز میگزین کے مطابق سنہ 2008 میں شہزادے کی دولت کا تخمینہ ایک ارب ڈالر لگایا گیا تھا۔ انھوں نے وراثت میں ملی دولت کو یورپ میں گھوڑوں کی افزائش نسل سمیت مختلف کاروبار میں سرمایہ کاری کر کے بڑھایا تھا۔