اسلام آباد: وزیر اعظم شہباز شریف نے ملک کی بڑی صنعتوں پر 10 فیصد سپر ٹیکس لگانے کا اعلان کردیا۔
تفصیلات کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف نے معاشی ٹیم کے اجلاس کی صدارت کے بعد گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ حکومت میں بدترین کرپشن ہوئی اور ہم نے عوام کو مشکلات سے نجات دلانے کے لیے اہم فیصلے کیے اور ہماری کوشش ہے عوام کو زیادہ سے زیادہ ریلیف فراہم کریں۔
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ گزشتہ حکومت کی ناتجربہ کاری اور کرپشن کی وجہ سے معیشت دیوالیہ ہونے جارہی تھی لیکن ملک اب ان مشکلات سے نکل آئے گا۔ ہم نے بجٹ سے متعلق اہم فیصلے کیے اور یہ تاریخ کا پہلا بجٹ ہے جو غریب کو مشکلات سے نکالنے کے لیے ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت سنبھالنے کے بعد ہمارے پاس 2 راستے تھے، ایک الیکشن اصلاحات کر کے انتخابات کی جانب جائیں اور دوسرا راستہ سخت فیصلے کریں اور ڈوبتی معیشت کو سنبھالیں۔
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ ہم نے فیصلہ کیا یہ وقت سیاست بچانے کا نہیں ہے، پہلا فیصلہ سیاسی ساکھ کو بچا کر عوام کے لیے مشکل پیدا کرتے لیکن ضمیر کی آواز کہتی ہے یہ عوام اور اپنے ساتھ زیادتی ہو گی اور تاریخ معاف نہیں کرے گی۔
اُن کا یہ بھی کہنا تھا کہ اتحادیوں سے مل کر فیصلہ کیا کہ سیاست نہیں ریاست بچائیں گے اور پھر ہم نے اپنی ذات اور سیاست کو پاکستان کے لیے قربان کر دیا۔ ان فیصلوں سے ملک دیوالیہ پن سے نکل آئے گا اور فیصلوں کا بنیادی مقصد عوام کو مشکل سے نکالنا ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے مزید کہا کہ بجٹ میں کیے گئے اعلانات کے مطابق آئی ایم ایف شرائط منظور ہوچکیں اور اب اگر آئی ایم ایف سے مزید شرائط نہ آئیں تو امید ہے معاہدہ ہو جائے گا۔ یقین ہے مشکل وقت سے نکل آئیں گے۔
وزیراعظم نے ملک کی بڑی صنعتوں پر 10 فیصد سپر ٹیکس لگانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ غربت کم کرنے کے لیے صاحب حیثت افراد پر ٹیکس لگا رہے ہیں اور بڑی صنعتوں پر 10 فیصد سپر ٹیکس لگایا جائے گا۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ آٹو موبائل، سگریٹ اور ہوا بازی کی صنعت پر ٹیکس عائد ہو گا جبکہ سیمنٹ، کیمیکل، بیوریجز، اسٹیل، شوگر کی صنعت پر 10 فیصد سپر ٹیکس عائد ہوگا۔ آئل اینڈ گیس سیکٹر پر بھی 10 فیصد سپر ٹیکس لگے گا اور فرٹیلائزنگ انڈسٹری اور بینکنگ صنعت پر بھی 10 فیصد ٹیکس ہو گا۔
شہباز شریف نے کہا کہ 2 ہزار ارب روپے ٹیکس غائب ہو جاتا ہے اور سپر ٹیکس کا مقصد غربت میں کمی کرنا ہے۔ میرا وعدہ ہے راتوں کو جاگوں گا اتحادیوں سے مل کر پالیسی بناؤں گا جبکہ ٹیکس کلیکشن کے لیے ٹیمیں بن چکی ہیں اور آئینی اداروں سے مدد لیں گے۔
اُن کا کہنا تھا کہ آپس کی لڑائی کو ختم کر کے غربت کے خلاف لڑتے تو آج ملک کی یہ حالت نہ ہوتی۔ سالانہ 15 کروڑ روپے کمانے والوں پر ایک فیصد اور سالانہ 20 کروڑ روپے کمانے والوں پر 2 فیصد ٹیکس عائد ہو گا۔ سالانہ 25 کروڑ روپے کمانے والوں پر 3 فیصد اور سالانہ 30 کروڑ روپے کمانے والوں پر 4 فیصد ٹیکس عائد ہو گا۔