اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ بھارت مقبوضہ کشمیر کی سابقہ حیثیت بحال کرنے کا روڈ میپ دے تو مذاکرات کی میز پر بیٹھا جاسکتا ہے۔
غیرملکی نشریاتی ادارے کا انٹرویو دیتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرکے بھارت نے سرخ لکیر کو پار کیا تھا۔ بھارت مقبوضہ کشمیرکی حیثیت بحال کرنے کا روڈ میپ دے تو بات کرسکتے ہیں۔
وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ بھارت کوغیرقانونی اورعالمی قوانین کے خلاف اقدامات واپس لینا ہوں گے، بھارت کے ساتھ ہمیشہ مہذب، کھلے تعلقات رکھنے کی خواہش کی، جنوبی ایشیا میں غربت ختم کرنے کا بہترین راستہ باہمی تجارت ہے۔ یورپی یونین اس کی مثال ہے۔
افغانستان کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ پاکستان نے ہمیشہ افغان مسئلے کا حل سیاسی کوشش قرار دیا ہے۔ امریکی انخلا سے پہلے ہم افغان مسئلے کا سیاسی حل کرنا چاہتے ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ افغان مسئلے پر اس وقت پاکستان میں خاصی تشویش پائی جاتی ہے۔ غیرملکی افواج کی واپسی سے پہلے مسئلہ افغانستان کا حل ہونا چاہیے۔ افغانستان میں خانہ جنگی سے بچنے کے لیے پاکستان ہر ممکن کوشش کررہا ہے۔
افغان طالبان کے حوالے سے بات چیت کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ امریکی فوج کے انخلاء کے اعلان کے بعد سے افغان طالبان سمجھنے لگے ہیں کہ وہ جنگ جیت گئے ہیں۔ امریکی فوج کے انخلاء کے بعد افغان طالبان سے مصالحت آسان نہیں ہو گی۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ افغانستان میں خانہ جنگی سے پناہ گزین بحران سے افغانستان کے بعد سب سے زیادہ پاکستان متاثر ہوگا۔ میری حکومت نے افغانستان میں اسٹریٹجک گہرائی کی عشروں پر محیط پالیسی تبدیل کردی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سندھ میں کورونا سے مزید 16 افراد جاں بحق، 925 نئے کیسز رپورٹ، مراد علی شاہ