اسلام آباد: صدر پاکستان آصف علی زرداری نے ’متنازع‘ پریوینشن آف الیکٹرانک کرائمز ایکٹ ترمیمی بل 2025 کی منظوری دے دی ہے۔
اطلاعات کے مطابق پیکا ترمیمی بل کے علاوہ صدر نے ڈیجیٹل نیشن پاکستان بل 2025 کی بھی منظوری دے دی ۔ اس بل کو پاکستان کے ڈیجیٹل انفراسٹرکچر کو جدید بنانے اور تکنیکی ترقی کو فروغ دینے کے لیے ایک اہم اقدام کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
صدر نے خواتین کی حیثیت سے متعلق قومی کمیشن بل کی توثیق کی ہے جس کا مقصد خواتین کے حقوق کو فروغ دینے اور ملک میں صنفی بنیاد پر مسائل کو حل کرنے کے لیے ادارہ جاتی فریم ورک کو مضبوط بنانا ہے۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ نے پیر کو صحافی تنظیموں کی شدید مخالفت کے باوجود الیکٹرانک کرائمز ایکٹ بل کی منظوری کے بعد یہ بل پارلیمنٹ کے ایوان بالا میں پیش کیا گیا تھا۔وزیر داخلہ محسن نقوی کی جانب سے وزیر صنعت و پیداوار رانا تنویر حسین نے بل پیش کیا۔
نو سال بمقابلہ نو ماہ: مراد کا خواب، مریم کا انقلاب، سائیں اب بھی پیچھے!
اپنے ریمارکس میں وفاقی وزیر رانا تنویر حسین نے کہا کہ الیکٹرانک جرائم کی روک تھام ترمیمی بل 2025 کا مقصد سوشل میڈیا پر مسائل سے نمٹنا ہے۔
انہوں نے یقین دلایا کہ یہ ٹیلی ویژن اور اخبارات کے صحافیوں کے خلاف نہیں ہوگا۔وزیر نے کہا کہ اپوزیشن بھی قومی اسمبلی اور سینیٹ دونوں کی قائمہ کمیٹیوں کے پلیٹ فارم کے ذریعے بل پر مصروف ہے۔
دوسری جانب پیکا ترمیمی بل 2025 کو لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کر دیا گیا ہے۔درخواست گزار نے اپنی درخواست میں کہا کہ پی ای سی اے بل جو کہ لوگوں کو آزادی اظہار سے محروم کرتا ہے، اسٹیک ہولڈرز اور صحافیوں کی یونینوں سے مشاورت کے بغیر منظور کیا گیا۔
درخواست میں کہا گیا کہ بل کے نتیجے میں تین سال قید اور جرمانے سمیت سخت سزائیں دی جائیں گی۔ عدالت سے درخواست ہے کہ پی ای سی اے ترمیمی بل 2025 کو کالعدم قرار دے۔