پیپلزپارٹی کے مؤقف کا انتظار ہے، خدا کرے ان کو بات سمجھ آئے، مولانا فضل الرحمن

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

مولانا فضل الرحمان کا جمعہ ”یوم تحفظ آئین پاکستان“کے طورپر منانے کااعلان
مولانا فضل الرحمان کا جمعہ ”یوم تحفظ آئین پاکستان“کے طورپر منانے کااعلان

پشاور:اپوزیشن اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے صدر مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ اسمبلیوں سے استعفے شروع میں ہی شامل کیے گئے تھے اور کہیں نہیں کہا گیا حتمی آپشن یا ایٹم بم کی طرح استعمال ہوں گے۔

پی ڈی ایم امتحد ہے، مختلف مسائل پر اختلافات رائے ہوتی ہے،9 جماعتوں کا مؤقف واضح طور پر سامنے آیا ہے،پیپلزپارٹی کے مؤقف کا انتظار ہے، خدا کرے ان کو بات سمجھ آئے،اسلامی نظریاتی کونسل کا کام قرآن و سنت کے مطابق سفارشات دینا ہے۔

مولانا فضل الرحمٰن نے اپوزیشن اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ مختصر الفاظ میں کہہ دیتا ہوں کہ پی ڈی ایم متحد ہے، مختلف مسائل پر اختلاف رائے ہوتی ہے اورکل بھی مختلف رائے آئی۔

انہوں نے کہاکہ جب پی ڈی ایم بنا رہے تھے تو اس وقت ہم نے استعفے کا آپشن رکھا تھا اور اس میں یہ نہیں کہا گیا کہ یہ حتمی آپشن ہوگا، ایٹم بم کی طرح ایسا کہیں نہیں لکھا۔پی ڈی ایم کے صدر نے کہا کہ وقت کے ساتھ ساتھ ہم نے جلسے کیے اورلوگوں کا ردعمل دیکھا۔

اب جب ہم نے فیصلہ کیا کہ اسلام آباد یا راولپنڈی کی طرف مارچ ہوگا تو 10 میں سے 9 جماعتوں کی رائے تھی کہ ہم جائیں تو استعفے دیں گے۔انہوں نے کہاکہ اس میں کوئی بات نہیں کہ پہلے مرحلے میں قومی اسمبلی کی نشستوں سے استعفیٰ دے دیں، آدھا ایوان خالی ہوجائے گا اور انہیں الیکشن کروانے پڑیں گے۔

لیکن پیپلزپارٹی نے نہیں مانا جبکہ اکثریت کی رائے استعفے دینے کی تھی۔انہوں نے کہا کہ ہمارے ہاں مجالس کی اندر کی کہانی اصل میں راز ہوتی ہے جس کو افشاں کرنا خیانت اور بددیانتی ہوتی ہے لیکن ایسا ہوا اور پیپلزپارٹی کو چند دن کی مہلت دی گئی کہ سی ای سی کے سامنے 9 جماعتوں کا مؤقف رکھیں اورہمیں بتائیں۔

انہوں نے کہاکہ9 جماعتوں کا مؤقف واضح طور پر سامنے آیا ہے اور پیپلزپارٹی کے مؤقف کا انتظار ہے، خدا کرے ان کو یہ بات سمجھ آئے اور9 جماعتوں کی رائے کا احترام کریں، پی ڈی ایم کے رکن اور ساتھ رہیں، ہم ان کو اپنے ساتھ رکھنا چاہتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہمارا آئین 1973 میں بنا، جس میں بنیادی سوال تھا کہ قانون سازی کے لیے اساس کیا ہو اور اس مقصد کے لیے اسلامی نظریاتی کونسل تشکیل دی گئی جس میں ہر مکتب فکر سے علما شامل کیے گئے۔انہوں نے کہاکہ اس کا کام قرآن و سنت کے مطابق سفارشات دینا ہے۔

ہر سال کتابوں کی شکل میں سفارشات آتی ہیں لیکن آج تک کسی ایک پر عمل نہیں ہوا اور اس کے مطابق قانون سازی نہیں ہوئی حالانکہ اس پر تمام مکاتب فکر کا اتفاق ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم نے صوبے میں 2002 میں حکومت بنائی اور حسبہ بل لے کر آئے اور ایک سال تک اس پر بحث کی۔

Related Posts