کراچی: قومی اسمبلی کے حلقے این اے 249 میں صدر پی ٹی آئی کراچی خرم شیر زمان نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے کراچی میں 9 ارب 90 کروڑ روپے کا ترقیاتی بجٹ خرچ کیا۔14 سال سے پیپلز پارٹی نے بلدیہ ٹاؤن میں کوئی کام نہیں کیا۔
وفاقی حکومت کی جانب سے اراکین قومی اسمبلی کو ملنے والے فنڈز میں ضلع شرقی،لیاری،لائنز ایریا،ملیر سمیت دیگر علاقوں میں پی ٹی آئی نے ترقیاتی کام کیے۔
14 سال سے پیپلز پارٹی نے بلدیہ ٹاؤن میں کوئی کام نہیں کیا ہے،اس حلقے میں پینے کے پانی کا سب سے بڑا مسئلہ ہے۔اس موقع پر جنرل سیکرٹری کراچی ورکن سندھ اسمبلی سعید آفریدی،سمیر میر شیخ سمیت دیگر موجود تھے۔
اس موقع پر پیپلز پارٹی سے تعلق رکھنے والے سابق صوبائی وزیر مجاہد بلوچ نے پی ٹی آئی میں شمولیت اختیار کی۔ خرم شیر زمان نے مجاہد بلوچ کے پارٹی میں شامل ہونے پر انہیں مبارکباد پیش کی اور ان کے لئے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔
پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے خرم شیر زمان نے مزید کہا کہ ہم مجاہد بلوچ کو پی ٹی آئی میں خوش آمدید کہتے ہیں،مجاہد بلوچ ایک سینئر اور زیرک سیاستدان ہیں۔انکے جراتمندانہ فیصلے پر انہیں خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔
خرم شیر زمان نے کہا کہ ہم سے سوال ہوتا ہے پی ٹی آئی کہاں ہے؟ شہر میں نظر آ رہا ہے ہر جگہ پی ٹی آئی کام کر رہی ہے،کراچی پانی کی بوند بوند کے لیے ترس گیا ہے،پیپلز پارٹی کے وزرا شرجیل میمن،ناصر شاہ،سعید غنی،اویس مظفر ٹپی نے کے فور منصوبہ مکمل کرنے کا وعدہ کیا تھا۔
پاکستان تحریک انصاف کی حکومت واپڈا کے ذریعے اسے منصوبے کو مکمل کروارہی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ جو چاہتا ہے کہ انکے علاقے میں ترقیاتی کام ہوں وہ پی ٹی آئی کو ووٹ دیں۔
ایم کیو ایم اور اتحادیوں کو بھی پینتیس پینتیس کروڑ روپے دئیے گئے ہیں،پی ٹی آئی کے علاوہ کوئی اور جماعت نہیں ہے جو عوام کا بھلا چاہتی ہے۔ ن لیگ شیر کے نام پر ووٹ مانگ رہی ہے، وہ بتائے کہ شیر ہے کہاں جس کا ووٹ مانگ رہے ہیں؟
شیر تو گیدڑ ہے اور لندن میں بیٹھا ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ پاک سر زمین پارٹی کے مصطفی کمال بتائیں بلدیہ فیکٹری میں آگ لگنا کوئی حادثہ تھا یا دہشت گردی تھی؟ این اے 249 پر مصطفی کمال اربوں روپے خرچ کر رہے ہیں، وہ عوام کو بتائیں کہ پیسہ کہاں سے آ رہا ہے؟
انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں فخر ہے کہ وزیر اعظم عمران خان نے ناموس رسالت ﷺکے معاملے پر آواز بلند کی۔کرونا کے دوران مثبت حکمت عملی کے سبب معیشت بہتر ہورہی ہے، یہی وجہ ہے کہ دیگر جماعتوں کے اراکین پی ٹی آئی میں شمولیت اختیار کر رہے ہیں۔