کراچی: پاکستان پیپلز پارٹی کی جانب سے 31 جنوری تک اپنے تمام ارکان اسمبلی کے استعفے پارٹی قائدین کے پاس جمع کرانے اور سینیٹ الیکشن میں حصہ لینے کافیصلہ کرلیا گیا ہے، ساتھ ہی قومی و پنجاب اسمبلی میں حکومت کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک لانے کی تجویز بھی پیش کردی گئی ہے۔
پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے پیپلز پارٹی کی مرکزی مجلس عاملہ کے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 31 جنوری تک تمام ارکان اسمبلی کے استعفے پارٹی قائدین کے پاس جمع ہوجائیں گے، اس پر انہوں نے کہا کہ ہم حکومت گرانے کے لیے 31 جنوری تک کی ڈیڈ لائن دے رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کمیٹی سمجھتی ہے کہ ناجائز حکومت کو عدالتوں اور پارلیمان میں بھی چیلنج کرنا چاہیے جس کے لیے پنجاب اور نیشنل اسمبلی میں چیلنج کرنا چاہیے اور ان کا ڈٹ کر مقابلہ کرنا چاہیے۔
بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ کمیٹی نے طے کیا ہے کہ پی ڈی ایم کی آل پارٹیز کانفرنس کے لائحہ عمل پر چلتے ہوئے اے، بی اور سی ایکشن پلانز پر عمل کرنا چاہیے، پیپلز پارٹی کو حکومت کو ہر فورم پر چیلنج کرنا چاہیے، پورے پی ڈی ایم اور اپوزیشن جماعتوں کو ہر فورم پر ہر ہتھیار کے ساتھ لڑنا چاہیے۔
بلاول کا صحافیوں کے جوابات دیتے ہوئے کہنا تھا کہ ہم مل کر سینٹ الیکشن میں بھی حکومت کا مقابلہ کریں گے، جب بھی پی ڈی ایم کا اجلاس ہوگا ہم اپنی کمیٹی کی تجاویز ان کے سامنے پیش کریں گے، کمیٹی صاف و شفاف الیکشن کا مطالبہ کرتی ہے یعنی 2018ء میں اسٹیبلشمنٹ کے کردار کے ذریعے کی گئی دھاندلی دہرائی نہ جائے۔
بلاول نے کہا کہ کمیٹی نے فیصلہ کیا ہے کہ ہم اب خود مختلف جماعتوں اور طبقات سے رابطہ کریں گے جنہیں اس حکومت کی وجہ سے مشکلات کا سامنا ہے جیسا کہ اسٹیل مل، پی آئی اے ملازمین، کسان، مزدور کے ساتھ اور کراچی کے عوام کے ساتھ ناانصافی ہورہی ہے یہ عوامی ایشوز ہمارے ایشوز ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہماری کمیٹی سمجھتی ہے کہ ملک بھر میں کئی جگہ مردم شماری درست ظاہر نہیں کی گئی، اس پر فاٹا میں بھی اعتراضات اٹھائے گئے، ہم نے صرف جمہوری عمل چلنے اور مردم شماری نتائج ری چیک کے لیے حکومت کو وقت دیا، ہم کل بھی اس کے خلاف تھے اور آج بھی اس کے خلاف ہیں۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ہم باقاعدہ حکومتی اتحادیوں سے رابطہ کریں گے جنہوں نے مردم شماری پر اعتراض کیا، مردم شماری پورے پاکستان کا ایشو ہے جب تک مردم شماری درست نہیں ہوگی عوام کو ان کا حق نہیں ملے گا، دھاندلی بھی اسی مردم شماری کی بنیاد پر کی گئی۔انہوں نے کہا کہ سلیکٹڈ حکومت کو اب رہنے کا حق نہیں ہے۔