کووڈ 19 وبائی مرض نے ساری دنیا کو اپنی پلیٹ میں لے رکھا ہے۔ اس بیماری سے متاثرہ لاکھوں افراد اپنی زندگیوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں جبکہ اس وباء کی وجہ سے ساری دنیا کی معیشت تباہ ہو کر رہ گئی ہے۔ اس وباء نے ہمارے صحت عامہ کے نظام کو بری طرح جھنجھوڑ کر رکھ دیا ہے۔ عام عوام کووڈ 19 سے پوری طرح سے آگاہ بھی نہیں ہے اور آبادی کا ایک بڑا حصہ اعلیٰ معیار کی طبی سہولتوں سے محروم ہے۔
عوام کو معیاری ادویات اور صحت کی دیکھ بھال کی خدمات تک رسائی فراہم کرنے کے مقصد کے تحت ایمڈس فارمیسی جیسی دوائیوں کا قیام عمل میں لایا گیا ہے۔ بنیادی طور پر اس بیماری کو روکنے کی بڑی وجہ علم کی کمی ہے ۔ ماہرین صحت آپ کو اس عالمی وباء سے بچانے کے لیے احتیاطی تدابیر اپنانے کے لئے بہترین مشورے فراہم کررہے ہیں۔
ہماری سوسائٹی میں عدم مساوات
ہم سب بخوبی واقف ہیں کہ ہمارے درمیان سب سے زیادہ کمزور سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے۔ معاشرے کے نچلے طبقے کے لوگ وبائی امراض سے سب سے پہلے متاثر ہوتے ہیں کیونکہ ان کے پاس ایک تو شعور کی کمی ہوتی ہے دوسرا ان کے طبی سہولتوں کا فقدان ہوتا ہے ۔ کسی بیماری کی روک تھام کے لئے ماحول کا صاف ہونا بنیادی ضرورت ہے۔ جبکہ مہلک بیماریاں معاشرے کے سب سے زیادہ کمزور لوگوں اور ان علاقوں کو سب سے پہلے متاثر کرتی ہیں جہاں صفائی کا نظام ناقص ہوتا ہے۔
اچھی طبی سہولتوں کی فراہمی کے لیے سب سے پہلے ہمیں ان رکاوٹوں کو دور کرنا ہوگا جن کی وجہ سے بیماریاں پھیلتی ہیں ۔ عوام کو مناسب طبی سہولتیں فراہم کرنا ہوں گی ۔ اور ان کو طبی سہولتوں سے متعلق آگاہی فراہم کرنا ہوگی ۔ تاکہ وہ اپنی صحت کے حوالے سے طبی سہولتوں تک رسائی حاصل کرسکیں ، اور وہ تمام امداد ان کو حاصل ہو سکے جن پر ان کا بنیادی حق ہے۔ ملک کے تمام افراد کو برابری کی بنیاد پر طبی سہولتوں کی فراہمی ممکن بنائی جانی چاہیے تاکہ سوسائٹی میں جو عدم مساوات اس کا خاتمہ کیا جاسکے۔
وہ ابتدائی اسباق جو ہم کو سیکھنے چاہئیں
اب ہم اس امید کے ساتھ آگے بڑھتے ہیں کہ ہم صحت اور تندرستی کو برقرار رکھنے کے لیے بنیادی اصولوں پر عمل کریں گے۔ وبائی مرض سے بچنے کے لئے وبائی مرض سے دوری اختیار کرنی ہو گی تاکہ ہم پریشانی سے محفوظ رہ سکیں۔ طبی ماہرین کا کہنا ہے چونکہ ہم سب کو ایک جیسی طبی سہولتیں میسر نہیں ہیں اس لیے ہمیں احتیاط کرنی ہو گی تاکہ ہم وبائی مرض سے محفوظ رہ سکیں۔ صحت پر رقم لگانے سے بہتر ہے کہ ہم ماہرین کے مشوروں پر عمل کریں اور اپنی صحت کی حفاظت خود کریں ۔ ماہرین کا خیال ہے کہ اگر ہم ابتداء ہی سے کووڈ 19 سے بچاؤ کے طریقے اپنا لیتے تو اس بیماری کو روکا جاسکتا تھا ۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ روک تھام کے لیے احتیاطی تدابیر اختیار نہ کرنے سے وبائی بیماری زیادہ بڑھتی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر بیماریوں کو علاج وقت پر کرالیا جائے تو اس سے صحت کی دیکھ بھال پر آنے والے اخراجات میں نمایاں کمی واقع ہوسکتی ہے۔ اور ہم ہم لوگ ممکنہ طور پر اس بیماری کو بڑھنے سے روک سکتے ہیں۔
ہماری مستقبل کی تیاری اور عوامل
ماہرین طب نے وبائی مرض سے بچنے کے لیے عوامل کی نشاندہی کی ہے ۔ دنیا کا ایک بہت بڑا حصہ کووڈ 19 سے متاثر ہوا ہے۔ اب ہم کو پہلے سے تیاری کرنی ہو گی تاکہ ہم آنے والے وقتوں میں اس بیماری سے محفوظ رہ سکیں۔ ہمیں صحت عامہ کے اصولوں کو اپنا کر ہی اس بیماری کا مقابلہ کرسکتے ہیں۔
صارف اور صارفیت
وبائی مرض کی خطرناک صورتحال میں آبادی کے ایک بڑے حصے کو صحت کے مسائل سے نمٹنے کے لیے اپنا بہترین کردار ادا کرنا ہوگا تاکہ ہم اس وبائی مرض سے محفوظ رہ سکیں۔ یہ بہترین کردار ہمارے لیے ایک گیٹ وے کی حیثیت رکھے گا۔ بیماری کی بنیادی وجہ جاننے کے لیے صارفین کو گہرے مطالعے کی ضرورت ہے تاکہ انہیں معلوم ہو سکے کہ بیماری کی اصل وجوہات کیا ہیں۔ ڈاکٹر کے پاس جانے والے ایک عام آدمی کو معلوم ہوتا ہے کہ اس کے ساتھ غلط ہو رہا ہے۔
ہیلتھ کیئر ڈیٹا سسٹم
دنیا کی زیادہ تر حکومتوں نے کووڈ 19 کے چیلنجز سے نمٹنے کے لیے بہت زیادہ لچکدار رویہ اپنایا اور صحت کے اصولوں کو نظرانداز کیا گیا جس کی وجہ سے بیماری تیزی سے پھیلی ۔ تاہم جب اس بیماری نے سنگاپور میں حملہ کیا تو وہاں کی وزارت صحت نے تیزی سے عمل کرتے ہوئے کووڈ 19 ڈیش بورڈ قائم کیے اور صورتحال کو قابو میں کرلیا ۔ اب دنیا کی تقریباً ہر حکومت کے پاس اپنے اپنے شہریوں کا مکمل ڈیٹا آگیا ہے جس سے وہ حکومتیں مستقبل میں بہتر طریقے سے صحت سے متعلق منصوبہ بندی کرسکتی ہیں۔
حکمت عملی کا استعمال اور تشکیل
ماہرین نےبتایا ہے کہ نجی شعبے نے کورونا وباء کی خطرناک صورتحال میں لوگوں کو صحت کی سہولیات کی فراہمی کے لئے بہترین عملی اقدامات کیے ہیں۔ نجی اداروں نے طبی سہولتوں کی فراہمی اور طبی سامان کی تقسیم کے لیے لوگوں کا ڈیٹا اکٹھا کیا تاکہ لوگوں تک رسائی آسان ہوسکے۔ معاشی طور پر کمزور طبقوں تک وینٹی لیٹرز جیسے سازوسامان کی فراہمی کے لیے طریقے تلاش کیے جارہے ہیں۔
ٹیکنالوجی کے فوائد
کووڈ 19 وبائی مرض میں ٹیکنالوجی کا کردار غیرمعمولی رہا ہے۔کووڈ 19 کے وبائی امراض کے دوران ٹکنالوجی کے کردار میں جنوبی کوریا جیسے ممالک میں رابطے کا سراغ لگانے کے لیے صارف کو ڈیٹا بیس سے جوڑا گیا تھا۔ نہ صرف اس بات کو یقینی بنانے میں ٹکنالوجی نے کلیدی کردار ادا کیا کہ صحت کی دیکھ بھال مکمل طور پر فعال رہ سکتی ہے ، بلکہ یہ ایک ایسا نظام بھی ثابت ہوا جس نے طبی امور کی بھول بھلیوں کو حل کرنے میں عمدہ کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔
اس میں کوئی شک نہیں ، وبائی بیماری سے بہت پہلے دوا کے شعبے میں ڈیجیٹل ٹولز کو قابل قدر سمجھا جاتا تھا۔ مثال کے طور پر ایک ٹیکنالوجی پلیئر نے سب سے صحرا افریقہ میں پسماندہ افراد کے لئے صحت کی دیکھ بھال تک رسائی کو فروغ دینے کے لئے ایک ایپلی کیشن تیار کی۔ اس کی وجہ سے خسرہ کی وباء کا جلد پتہ لگ گیا۔ ہمیں مستقبل قریب میں مزید اور بہتر ڈیجیٹل ہیلتھ کیئر ایپلی کیشن تیار کرنی ہوں گی۔ دیکھنے کے پابند ہیں۔
وبائی مرض سے آگاہی
حاصل مطالعہ یہ ہے کہ کووڈ 19 ایک خطرناک وبائی مرض ہے ، کسی بھی بیماری سے نمٹنے کے لیے اس کی آگاہی بہت ضروری ہے اور یہ آگاہی لینا اور دینا ہم سب کی اخلاقی ذمے داری ہے۔
یہ بھی پڑھیں : ترین گروپ اگر سمجھتا ہے کہ پنجاب حکومت ان کی وجہ چل رہی تو گرا دیں، فیصل واوڈا