کراچی: فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری (ایف پی سی سی آئی ) نے خبردار کیا ہے کہ رمضان المبارک کے دوران ملک میں کوکنگ آئل اور گھی کی قلت پیدا ہوسکتی ہے، کیونکہ تقریباً 3 لاکھ ٹن پام آئل کسٹمز کلیئرنس کے مسائل کی وجہ سے پورٹ قاسم پر پھنسا ہوا ہے۔
ایف پی سی سی آئی کے صدر عاطف اکرم نے بتایا کہ نیا “فیس لیس کسٹمز سسٹم” خوردنی تیل کی کلیئرنس میں شدید رکاوٹ کا باعث بن رہا ہے جس کی وجہ سے ملک بھر میں سپلائی چین متاثر ہو رہی ہے۔
غیر ضروری تاخیر کے باعث پھنسے ہوئے جہازوں پر فی ٹن 50 سے 60 ڈالر تک ڈیمرج چارجز عائد ہو چکے ہیں۔
عاطف اکرم کے مطابق پچھلے ایک ہفتے میں کوکنگ آئل کی قیمت میں پہلے ہی 10 روپے فی کلو اضافہ ہو چکا ہے اور اگر یہی صورتحال برقرار رہی تو رمضان کے دوران قیمت میں مزید 25 سے 30 روپے فی کلو اضافہ ہوسکتا ہے۔
دوسری جانب ایف پی سی سی آئی کے نائب صدر ناصر خان نے بتایا کہ اس بحران کے اثرات بین الاقوامی سطح پر بھی محسوس کیے جا رہے ہیں اور انڈونیشیا اور ملائیشیا نے پاکستان کو مزید ترسیلات روک دی ہیں۔
انہوں نے وضاحت کی کہ نیا فیس لیس سسٹم کنٹینر کارگو کے لیے مؤثر ثابت ہوا ہے، لیکن بلک کارگو کے لیے یہ نظام مسائل پیدا کر رہا ہے۔
پاکستان وناسپتی مینوفیکچررز ایسوسی ایشن (پی وی ایم اے ) کے چیئرمین شیخ عمر ریحان کے مطابق اس وقت 10 سے 12 جہاز پورٹ قاسم پر کلیئرنس کے انتظار میں کھڑے ہیں۔
انہوں نے خبردار کیا کہ “ہماری فیکٹریوں میں خوردنی تیل کے موجودہ ذخائر تیزی سے ختم ہو رہے ہیں، اگر اگلے 2 سے 3 دن میں کلیئرنس نہ ہوئی تو قیمتیں مزید بڑھیں گی اور اگلے ماہ کی ترسیلات بھی متاثر ہوں گی۔”
صنعتی رہنماؤں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ رمضان المبارک میں خوردنی تیل کی قلت سے بچنے کے لیے فوری طور پر پرانے کلیئرنس سسٹم کو بحال کیا جائے۔
اس بحران کے باعث صنعت کو پہلے ہی کروڑوں روپے کے نقصانات کا سامنا ہے، اور اگر معاملہ حل نہ ہوا تو اس کے مزید سنگین معاشی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔