کراچی:وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ ایف بی آر کو 5.5 ٹریلین روپے جمع کرنا تھے جس کے مقابلہ میں وہ 3.9ٹریلین روپے کی وصولی کی توقع کررہے ہیں جس میں سندھ حکومت کا حصہ 853 سے کم کرکے 602 ارب روپے کیا جارہا ہے اور اس طرح 233 ارب روپے کا شارٹ فال دکھایا جا رہا ہے۔
یہ ایک انتہائی سنگین صورتحال ہے جس کے لئے ایک نئی حکمت عملی وضع کرنا ہوگی تاکہ تنخواہوں کی ادائیگی، صحت کے بڑھتے ہوئے اخراجات کے بل اور غیر ترقیاتی اخراجات کے حوالے سے دونوں طرف ادائیگی کی جاسکے۔ یہ بات انہوں نے کابینہ کو صوبے کی مالی حیثیت کے بارے میں بریفنگ دیتے ہوئے کہی۔
کابینہ کے اجلاس میں تمام صوبائی وزراء، مشیران، چیف سیکرٹری، چیئرمین پی اینڈ ڈی، وزیراعلیٰ سندھ کے پرنسپل سیکریٹری، سیکریٹری خزانہ، جنگلات، خوراک، زراعت اور قانون کے سیکرٹریوں نے شرکت کی۔ وزیراعلیٰ سندھ جنکی معاونت سکریٹری خزانہ حسن نقوی کررہے تھے نے کہا کہ مالی سال 20-2019کے آغاز پر ایف بی آر نے تخمینہ لگایا تھا کہ 5.5 کھرب روپے جمع ہونگے۔
جس میں صوبائی حکومت کا حصہ (ایف بی آر پلس براہ راست منتقلی) 835 ارب روپے بنا تھا۔ انہوں نے کہا کہ بجٹ صوبے کے تخمینے والے شیئر کے مطابق تیار کیا گیا تھا اور ایف بی آر نے اس کے کلیکشن پر نظر ثانی کی جس کا تخمینہ 3.9ارب روپے لگایا گیا اور اب ہمارا نظرثانی شدہ حصہ 602 ارب روپے ہوگا۔
انہوں نے مزید کہا کہ 233 ارب روپے کی کمی ہوگی اور یہ کوئی چھوٹی رقم نہیں ہے۔ مراد علی شاہ نے کہا کہ وفاقی منتقلی (انکم ٹیکس، ویلتھ ٹیکس وغیرہ) ایف بی آر کلیکشن کی بنیاد پر ہوتی ہے۔ سندھ حکومت کو 30 جون 2020 تک 716 ارب روپے فراہم کرنے کا کہا گیاتھا لیکن اب منتقل کی جانے والی رقم کی توقع 534 ارب روپے ہے۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ معاشی حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے انہوں نے غیر ترقیاتی اخراجات میں 170ارب روپے کی کمی کا فیصلہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے غیر ترقیاتی اخراجات کا تخمینہ 870ارب روپے ہے جس میں سے میں نے 170بلین روپے کٹوتی کا فیصلہ کیا ہے یعنی صرف 700ارب روپے خرچ ہوں گے۔
اے ڈی پی کے بارے میں بات کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ اس سال بھی انھیں 228 ارب روپے کٹوتی ہے اور صرف 93 ارب روپے کردئے گئے ہیں۔ کورونا وائرس کی صورتحال کے بارے میں کابینہ کو بریفنگ دیتے ہوئے وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ یہ صوبے بھر میں ہر طرف پھیل رہا ہے اور کراچی سے کشمور اور کراچی تا تھر مثبت کیسز سامنے آرہے ہیں جو اچھی علامت نہیں ہے۔