احتجاجی اساتذہ پر پولیس کا دھاوا، 3 خواتین سمیت 7 اساتذہ زخمی،1 بے ہوش

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

احتجاجی اساتذہ پر پولیس کا دھاوا، 3 خواتین سمیت 7 اساتذہ زخمی،1 بے ہوش
احتجاجی اساتذہ پر پولیس کا دھاوا، 3 خواتین سمیت 7 اساتذہ زخمی،1 بے ہوش

کراچی:سندھ اسمبلی کے باہر محکمہ تعلیم میں کنٹریکٹ پر بھرتی کیئے گئے اساتذہ کے احتجاجی جلوس پر پولیس کا دھاوا، 3 خواتین سمیت 7 اساتذہ زخمی ، ایک خاتون استاد بے ہوش ، اسپتال منتقل کردیا گیا۔

تفصیلات کے مطابق سندھ کے 9 سو سے زائد کنٹریکٹ اساتذہ کو ریگولائز کرنے کے لیے 19 روز سے جاری اساتزہ کے احتجاج مین شدت آگئی، سندھ اسمبلی کے باہر دھرنے پر بیٹھے اساتذہ نے جب نماز جمعہ کے بعد وزیر اعلیٰ ہاوس کی جانب قدم بڑھائے تو پولیس نے روک لیا ، دھکے لگنے اور تھپڑ رسید کرنے سے 3 خواتین اساتذہ زخمی اور ایک خاتون بے ہوش بھی ہوگئیں، 4 مرد اساتذہ بھی معمولی ذخمی ہوئے۔

بے ہوش ہونے والی خاتون استاد کو ایدھی ایمبولینس کے ذریعہ اسپتال روانہ کر دیا گیا۔ جس کے بعد اساتذہ نے سندھ اسمبلی کے سامنے سے گزرنے والی سڑک پر دھرنا دے دیا تاہم پولیس نے انہیں سی ایم ہاوس جانے سے روکا دیا۔

ایم ایم نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے ایک استاد نے کہا کہ ہم 4 سال سے سندھ بھر کے مختلف شہروں اور زیادہ تر دیہاتوں کے ان اسکولوں میں تعلیم دے رہے تھے جو عرصہ دراز سے بند پڑے تھے، ہم کنٹریکٹ اساتذہ نے ہی ان اسکولوں کی صفائی بھی کی اور انہیں تعلیم دینے کے قابل بنایا ، ان دیہاتوں اور گوٹھوں کے بچے اب ان بند پڑے اسکولوں میں ہماری وجہ سے ہی تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم 2 مرتبہ حکومت کے حکم پر امتحان دے چکے ہیں، سکھر آئی بی اے نے امتحان لیا ، پھر 2 مرتبہ ہماری اسکروٹنی کی گئی ، اس کے باوجود بھی ہمیں ریگولائز کرنے کے بجائے اب پھر کہا جا رہا ہے کہ تیسری مرتبہ امتحان دو ، کبھی کہتے ہیں کہ تیسری مرتبہ اسکروٹنی کریں گے، ہماری زندگیاں عذاب بنا دی گئی ہیں۔

خواتین اساتذہ کا کہنا تھا کہ ہم اپنے بچوں سمیت یہاں احتجاج کر رہے ہیں مگر افسوس روٹی کپڑا اور مکان کا نعرہ لگانے والی پیپلز پارٹی کی حکومت ہمارا تماشہ بنا رہی ہے ، ہم سے اب تک کسی خاتون وزیر تک نے ملاقات نہیں کی ہے، یہ ظالم حکمران ہیں ہم مر جائیں گے مگر احتجاج ختم نہیں کریں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ اسی اسمبلی میں قانون سازی ہوتی ہے تو کیا 9 سو اساتذہ کو ریگولائز کرنے کے لیے قانون سازی نہیں ہو سکتی۔؟

واضح رہے کہ اب سے 2 روز قبل بھی ان اساتذہ نے سندھ اسمبلی سے وزیر اعلیٰ ہاوس کی جانب مارچ کیا تھا تاہم اس وقت بھی پولیس نے مظاہرین کو ریڈ زون کی طرف جانے سے روک دیا۔ سندھ اسمبلی کے باہر مظاہرین اور پولیس کے درمیان جھڑپ بھی ہوئی تھی جس کے بعد ایک خاتون ٹیچر نے خود سوزی کی کوشش کی تھی تاہم ساتھی اساتذہ نے اس کوشش کو ناکام بنادیا۔

Related Posts