راولپنڈی: 12 سالہ کمسن بچی اقراء فاطمہ زیادتی کیس میں ویڈیو بیان سامنے آنے کے بعد پولیس نے متاثرہ لڑکی اور اس کے اہلِ خانہ کو تحفظ دینے کی پیشکش کی ہے۔
اقراء فاطمہ زیادتی کیس میں ویڈیو بیان سامنے آنے کے بعد سی پی او راولپنڈی کو مجبوراً نوٹس لینا پڑا جبکہ سی پی او راولپنڈی مبینہ طور پر یہ کیس نظر انداز کر رہے تھے۔ ایم ایم نیوز کی مسلسل کوریج سے ارم فاطمہ اور اس کی والدہ کو حوصلہ ملا جس سے اصل حقائق سامنے آ گئے جبکہ ویڈیو بیان کے مطابق ملزمان لڑکی کو دھمکیاں دے رہے ہیں۔
ویڈیو بیان کے مطابق ملزمان مسلسل ارم فاطمہ کو دھمکیاں دینے کے ساتھ ساتھ اسے جان سے مارنے کی کوشش کر رہے ہیں جبکہ ویڈیو وائرل ہوتے ہی سینئر پولیس افسران متاثرہ لڑکی اقراء فاطمہ کے گھر پہنچ گئے جن میں ایس ایس پی انوسٹی گیشن محمد فیصل، ایس پی صدر ضیاء الدین احمد، اے ایس پی بینش فاطمہ اور ایس ایچ اوز شامل ہیں۔
قبل ازیں اقراء فاطمہ کا بیان دفعہ 164 کے تحت ریکارڈ کیا جاچکا ہے تاہم متاثرہ لڑکی کے تحفظات پر عدالت کے سامنے بیان دوبارہ ریکارڈ کرنے پر اتفاق کیا گیا ہے۔ پولیس ارم فاطمہ اور اہلِ خانہ کو ہر طرح سے تحفظ فراہم کرے گی اور ان کے تحفظات دور کیے جائیں گے۔
مقدمے میں نامزد ملزمان پہلے ہی گرفتار ہو چکے ہیں جن کے ڈی این اے ٹیسٹ کروالیے گئے جبکہ تفتیش میرٹ پر کی جارہی ہے۔لڑکی اور اس کی والدہ نے ایم ایم نیوز کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ہماری بروقت کوریج کی وجہ سے آج پولیس صحیح راستے پر آ چکی ہے ورنہ یہی پولیس پہلے ملزمان کے ساتھ مل گئی تھی۔