پولیس کا احتجاج کرنے والے اساتذہ پر لاٹھی چارج، متعدد خواتین زخمی، 20 سے زائد گرفتار

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

پولیس کا احتجاج کرنے والے اساتذہ پر دھاوا، متعدد خواتین زخمی، 20 سے زائد گرفتار
پولیس کا احتجاج کرنے والے اساتذہ پر دھاوا، متعدد خواتین زخمی، 20 سے زائد گرفتار

کراچی: سندھ اسمبلی کے باہر اپنے مطالبات کے حق میں احتجاج کرنے والے کنٹریکٹ اساتذہ اور پولیس اہکار ایک دوسرے سے جھگڑ پڑے۔ پولیس کے لاٹھی چارج سے کئی اساتذہ زخمی ہو گئے۔

تفصیلات کے مطابق جھگڑا اس وقت شروع ہوا جب کنٹریکٹ پر بھرتی ہونے والے اساتذہ نے ریڈ زون میں جانے کی کوشش کی ۔ پولیس نے لاٹھی چارج کرتے ہوئے 20 سے زائد خواتین اساتذہ کو گرفتار کرلیا ہے۔

ریڈزون میں داخل ہونے کی کوشش کے دوران پولیس نے خواتین اساتذہ کو دھکے دیئے اور گھسیٹتے ہوئے وین میں ڈالا جس کی وجہ سے کئی خواتین اساتذہ زخمی بھی ہو گئی ہیں۔

کنٹریکٹ پر بھرتی ہونے والے اساتذہ گذشتہ 7 روز سے سندھ اسمبلی کےباہر دھرنا دیئے ہوئے ہیں تاہم ابھی تک کسی حکومتی عہدیدار نے ان سے رابطہ نہیں کیا۔

یہ بھی پڑھیں : احتجاجی اساتذہ پر پولیس کا دھاوا، 3 خواتین سمیت 7 اساتذہ زخمی،1 بے ہوش

یاد رہے کہ سندھ اسمبلی کے باہر محکمہ تعلیم میں کنٹریکٹ پر بھرتی کیئے گئے اساتذہ کے احتجاجی جلوس پر پولیس نے دھاوا بول دیا تھا جس کی نتیجے میں 3 خواتین سمیت 7 اساتذہ زخمی ہو گئے تھے  جبکہ ایک خاتون استاد بے ہوش ہو گئیں تھیں جنہیں اسپتال منتقل کردیا گیا تھا۔

اس سے قبل گزشتہ دنوں ایک خاتون ٹیچر نے خود سوزی کی کوشش کی تاہم ساتھی اساتذہ نے اس کوشش کو ناکام بنادیا جبکہ پولیس نے خود کو آگ لگانے والی خاتون کو حراست میں لے کر تھوڑی دیر بعد چھوڑ دیا تھا۔

دوسری جانب صوبائی وزیر تعلیم سعید غنی کا کہنا تھا کہ معاملہ مختلف عدالتوں زیر سماعت ہے ہم چاہیں بھی تو احتجاجی اساتذہ کو مستقل نہیں کرسکتے، تاہم اساتذہ کا کہنا ہے کہ مطالبات کی منظوری تک احتجاج جاری رہے گا۔

Related Posts