وزیراعظم پاکستان عمران خان نے ملک میں مہنگائی میں کمی کیلئے پیٹرولیم مصنوعات اور بجلی کی قیمتوں میں کمی کا اعلان کرنے کے ساتھ قیمتوں کو آئندہ بجٹ تک منجمد کرنے کا اعلان کیا ہے۔
وزیراعظم کاپیٹرولیم مصنوعات اور بجلی کے نرخوں میں کمی کا فیصلہ مقبول اقدام ہوسکتا ہے لیکن یہ فیصلہ آئی ایم ایف کے ساتھ مشکلا ت کا سبب بھی بن سکتا ہے۔
مالیاتی ادارہ ایک چیلنجنگ عالمی صورتحال کے تناظر میں وزیر اعظم کے امدادی اقدامات کا جائزہ لینے کے لیے تیار ہے جبکہ وزیر اعظم کا کہنا ہے کہ حکومت قیمتیں کم کرنے میں کامیاب ہوجائیگی کیونکہ حکومت کے پاس اب کافی رقم ہے۔
رواں مالی سال کے دوران حکومت بجلی پر 200 ارب روپے اور پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں پر 160 ارب روپے کی براہ راست سبسڈی فراہم کرے گی تاہم یہاں یہ دیکھنے کی ضرورت ہے کہ آئی ایم ایف نئے امدادی اقدامات کا کیا جواب دے گا جو حالیہ بیل آؤٹ پروگرام سے متصادم معلوم ہوتا ہے۔
موجودہ سیاسی منظر نامے کے درمیان حکومت یقینی طور پر دباؤ برداشت کا شکار ہے، وزیر اعظم کو تحریک عدم اعتماد کے خطرے کا سامنا ہے اور وہ ناراض اتحادیوں اور پارٹی ممبران سے ملاقاتیں کرکے تحفظات دور کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔
اپوزیشن جماعتیں بھی خراب معاشی صورتحال کو جواز بناکرمارچ کر رہی ہیں۔ موجودہ صورتحال کے تحت فوری طور پر وزیر اعظم کی طرف سے ایسے اقدامات کا اعلان کرنا ایک جرات مندانہ اقدام کہا جاسکتا ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ ملک اس وقت شدید مشکلات سےدوچار ہے اور معاشی مشکلات کے دوران سخت اقدامات کی ضرورت بڑھ چکی ہے۔
وزیراعظم نے ٹیکس ایمنسٹی اسکیم کا بھی اعلان کیا ہے اور تاجروں کو صنعت میں سرمایہ کاری کی دعوت دی ہے۔ اگرچہ یہ درست ہے کہ طرح کی اسکیمیں کالے دھن کو سفید کرنے اور بدعنوانی کو سپورٹ کرنے کا موقع فراہم کرتی ہیں لیکن وزیر اعظم یقیناً معاشرے کے مختلف طبقات کو معاشی دھارے میں لانے کیلئے کوشاں ہیں اسی لئے انہوں نے آئی ٹی سیکٹر کے لیے ٹیکس میں چھوٹ، گریجویٹ نوجوانوں کے لیے انٹرن شپ اور کم آمدنی والے گروپوں کے لیے نقد وظیفے میں اضافہ کیا ہے۔
حکومت کو کورونا وائرس کی وجہ سے ابتر معاشی صورتحال کا سامنا کرنا پڑا جس کی وجہ سے معاشی استحکام سے ترقی کی طرف توجہ دینے کیلئے اقتصادی ٹیم کوبھی تبدیل کیا گیا۔
موجودہ حالات میں وزیراعظم عمران خان نے پیٹرولیم مصنوعات، بجلی کی قیمتوں میں کمی، معاشی ترغیبات اور ٹیکس چھوٹ جیسے اقدامات سے ایک مشکل قدم اٹھایا ہے تاہم اگر حکومت حالات سے نمٹنے میں کامیاب ہوجاتی ہے تو ممکن ہے کہ پی ٹی آئی کی آئندہ الیکشن میں کامیابی کی راہ ہموار ہوجائے۔