اسلام آباد: شہر اقتدار میں پاکستان تحریک انصاف کے پریڈ گراؤنڈ میں ہونے والے پاور شو کے دوران وزیراعظم عمران خان کی جانب سے بیرونی سازش اور دھمکی آمیز خط دکھانے کے بعد وفاقی وزراء کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم عمران خان مذکورہ خط عدالت میں پیش کرنے کے لئے تیار ہیں۔
وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری اور وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی سینئر رہنماء اسد عمر نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان نے اپنے جلسے کی تقریب میں ایک مراسلے کا تذکرہ کیا تھا، جس پر انہوں نے کہا تھا کہ عدم اعتماد کی تحریک میں بیرونی ہاتھ شامل ہیں۔
وفاقی وزراء نے کہا کہ کچھ لوگ کہہ رہے ہیں ہمیں خط کیوں نہیں دیا جا رہا، کچھ راز قومی نوعیت کے ہوتے ہیں، وزیر اعظم عمران خان نے مجھے کہا ہے کہ اگر کسی کوئی شک ہے تو ہم یہ خط سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کو دکھانے کیلئے تیار ہیں کیونکہ سب کو عدالت عظمیٰ کے سربراہ پر اعتماد ہے۔
انہوں نے کہا کہ مجھے اجازت نہیں ہے کہ اس خط میں لکھے ہوئے الفاظ بتاسکوں، لیکن کلیدی باتیں دہرا دیتا ہوں، وہ حصہ جو عدم اعتماد سے جڑتا ہے اس کی اہم باتیں کیا ہیں۔ مراسلے کی تاریخ عدم اعتماد تحریک پیش ہونے سے قبل کی ہے، یہ اہم اس لیے ہے اس مراسلے میں براہِ راست تحریک عدم اعتماد کا ذکر ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ مراسلہ وزیر اعظم کے منصب اور تحریک عدم اعتماد سے براہِ راست جڑا ہوا ہے۔اس سے بھی زیادہ اہم بات یہ ہے کہ اس میں یہ بھی تحریر تھا کہ اگر عدم اعتماد کی تحریک کامیاب نہیں ہوتی اور عمران خان وزیر اعظم رہتے ہیں تو اس کے نتائج خطر ناک ہوں گے۔
فواد چوہدری نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں ہے اس میں نواز شریف ملوث ہیں جو لندن میں بیٹھ کر ملاقات کر رہے ہیں، وزیر اعظم چاہیں گے تو تفصیلات بتادیں گے، پی ڈی ایم کی سینئر لیڈر شپ اس بات سے لاعلم نہیں ہے۔ ان حالات کو دیکھتے ہوئے وزیر اعظم کے خیال میں یہ ضروری ہے کہ عوام کو آگاہ کیا جائے۔
وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی نے کہا کہ اس مراسلے میں براہِ راست پاکستان کی خارجہ پالیسی کا ذکر ہورہا ہے تو یہ بات واضح ہے کہ مراسلے میں پیغام دیا گیا ہے کہ عدم اعتماد کی تحریک اور بیرون ہاتھ آپس میں جڑے ہوئے ہیں۔ قانونی بندشوں کے سبب یہ مراسلہ صرف اعلیٰ ترین فوجی قیادت اور کابینہ کے کچھ اراکین کے ساتھ شیئر کیا گیا ہے، اس لیے وزیر اعظم نے یہ سپریم کورٹ میں پیش کرنے کے لیے کہا ہے۔
وفاقی وزیر کا مزید کہنا تھا کہ تمام تر معلومات سامنے آنے کے بعد قومی اسمبلی کے اراکین یہ سوچیں گے کہ کیا وہ جانتے بوجھتے اس کا حصہ بننے کو تیار ہیں، کیا وہ پاکستان پر لگتے والی قدغن کا حصہ بننے کو تیار ہیں۔ اراکین قومی اسمبلی بہت محب وطن ہیں ظاہر ہیں کہ وہ تمام تر صورتحال کو دیکھنے کے بعد ہی تحریک عدم اعتماد کی حمایت یا مخالفت کا فیصلہ کریں گے۔
مزید پڑھیں: ہارس ٹریڈنگ، منحرف اراکین کو تاحیات نااہل کرنا سنگین سزا ہے۔سپریم کورٹ