کراچی: نیشنل بزنس گروپ پاکستان کے چیئرمین، پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فورم وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر اور سابق صوبائی وزیر میاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ ملک سے غذائی قلت کے خاتمہ اور فوڈ سیکورٹی کو یقینی بنانے کے لئے وزیراعظم عمران خان کی کوششیں قابل قدر ہیں جنکے جلد نتائج آنا ضروری ہیں۔
اسی اور نوے کی دہائی میں اہم غذائی اشیاء برآمد کرنا والا ملک پاکستان اب ہر چیز درآمد کر رہا ہے جس پراربوں ڈالر سالانہ خرچہ آ رہا ہے اورعوام کو مہنگائی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے جس کا حل زرعی شعبہ کی ترقی میں مضمر ہے۔
میاں زاہد حسین نے کاروباری برادری سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ جس رفتار سے ملکی آبادی میں اضافہ ہو رہا ہے اسکی وجہ سے فی کس غذا، پانی، بجلی اور نوکریوں وغیرہ کی دستیابی کم ہو رہی ہے مگر ان شعبوں کو کبھی بھی وہ اہمیت نہیں دی گئی جو دینی چائیے تھی جسکے نتیجہ میں اب گندم چینی کپاس، دالیں اور دیگر غذائی اشیاء درآمد کی جا رہی ہیں۔
میاں زاہد حسین نے کہا کہ بیس سال قبل پاکستان میں اوسطاً ہر شخص کے لئے 2400 کیلوریز دستیاب تھیں جو اب گھٹ کر 2300 ہو گئی ہیں جبکہ نیپال میں فی کس 2800 کیلوریزاور بنگلہ دیش میں ہر شخص کواوسطاً 2500 کیلوریز دستیاب ہیں۔
اسی طرح پاکستان میں فی کس پانی کی دستیابی ایک ہزارمکعب میٹر سالانہ سے کم ہے اوراس میں مسلسل کمی ہو رہی ہے۔ زیر زمین پانی کی سطح مسلسل گررہی ہے مگر پانی کی دستیابی بڑھانے، اسکا ضیاں روکنے اورمناسب استعمال پر کبھی وہ توجہ نہیں دی گئی جو دینی چائیے تھی۔
پاکستان میں 20 ارب ڈالر سالانہ کا پانی سمندر برد ہو جاتا ہے، جس نے زراعت، صنعت اورملک کا مستقبل داؤ پر لگا دیا ہے۔ اگلے چند سال میں پاکستان میں پانی کی طلب اور رسد میں ایک سوملین ایکڑ فٹ تک کا فرق ہو جائے گا جس سے زبردست مسائل جنم لینگے۔
مزید پڑھیں: نئی آٹو پالیسی کے بعد مختلف کمپنیوں نے گاڑیوں کی قیمتیں کم کردیں