اسلام آباد: مسلم لیگ (ن)، پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم کے مابین مذاکرات کی اندرونی کہانی سامنے آگئی ہے۔ ن لیگ کا ایم کیو ایم سے حکومت سازی پر اتفاقِ رائے سامنے آیا تاہم پی پی پی سے مفاہمت نہ ہوسکی۔
تفصیلات کے مطابق ن لیگ اور ایم کیو ایم کے مابین کامیاب مذاکرات کے بعد دونوں جماعتیں حکومت سازی کے اہم امور پر متفق ہوچکی ہیں۔ متحدہ قومی موومنٹ اور ن لیگ کے مابین مذاکرات لاہور میں ہوئے۔ دونوں جماعتوں کے مابین اتفاقِ رائے ہوا ہے۔
شریف برادران سے رائے ونڈ میں ایم کیو ایم (پاکستان) وفد کی ملاقات ہوئی جس کی قیادت خالد مقبول صدیقی نے کی۔ وفد میں گورنر سندھ کامران ٹیسوری، مصطفیٰ کمال اور ڈاکٹر فاروق ستار بھی شامل تھے، مریم نواز، رانا تنویر اور ایاز صادق ن لیگی وفد کا حصہ تھے۔
دوسری جانب پی پی پی اور ن لیگ کے مابین حکومت سازی کے معاملات پر اتفاقِ رائے تاحال نہیں ہوسکا۔ پیپلز پارٹی کو صدرِ مملکت، چیئرمین سینیٹ اور اسپیکر قومی اسمبلی کے 3 کلیدی عہدے پیش کیے گئے تاہم پی پی پی قیادت نے آمادگی ظاہر نہیں کی۔
مسلم لیگ (ن) بلوچستان میں پیپلز پارٹی کو وزیر اعلیٰ کا عہدہ دینے پر تیار ہوگئی تاہم پی پی پی کو یہی عہدہ پنجاب میں درکار ہے جس پر اتفاقِ رائے نہ ہوسکا۔ ن لیگ نے پنجاب میں پیپلز پارٹی کو ڈپٹی وزیر اعلیٰ اور سینئر وزیر کا عہدہ دینے کی پیشکش کردی۔
تاحال پیپلز پارٹی یا ن لیگ سمیت کسی بھی سیاسی جماعت نے باہمی اتفاقِ رائے کا عندیہ نہیں دیا۔ دونوں جماعتیں اپنی سنٹرل ایگزیکٹو کمیٹی سے مشاورت کے بعد ہی حتمی مذاکرات اور باہمی اتفاقِ رائے کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ کریں گی۔