لاہور: پاکستان مسلم لیگ (ن) نے ہفتے کے روز پنجاب اسمبلی کے اسپیکر کے انتخاب کو لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کرتے ہوئے کہا کہ انتخابی عمل میں خفیہ رائے شماری کے اصول کی خلاف ورزی کی گئی۔
لاہور ہائیکورٹ میں درخواست منصور عثمان اعوان کی وساطت سے دائر کی گئی۔ اس میں کہا گیا ہے کہ انتخابات کے دوران ”قانونی تقاضے پورے نہیں کیے گئے”۔
بعد ازاں درخواست کو سماعت کے لیے مقرر کیا گیا اور بتایا گیا کہ دو رکنی بینچ پیر (یکم اگست) کو کیس کی سماعت کرے گا۔
پنجاب اسمبلی نے پی ٹی آئی کے سبطین خان کو، جو کہ ان کی پارٹی اور مسلم لیگ (ق) کے مشترکہ امیدوار تھے، کو جمعہ کو نیا اسپیکر منتخب کیا جب سابق عہدیدار پرویز الٰہی کے 26 جولائی کو پنجاب کے وزیراعلیٰ منتخب ہونے کے بعد یہ نشست خالی ہوئی تھی۔.
سبطین خان نے 175 ووٹوں کے مقابلے میں 185 ووٹ حاصل کرکے کامیابی حاصل کی جبکہ مسلم لیگ ن کے سیف الملوک کھوکھر اپوزیشن کے مشترکہ امیدوار تھے۔
الیکشن کو چیلنج کرتے ہوئے آج داخل کی گئی عرضی میں کہا گیا ہے کہ یہ عمل خفیہ رائے شماری کے ذریعہ کیا جانا چاہئے اور بیلٹ پیپرز پر سیریل نمبرز کا ذکر کرنا ”آئین کی خلاف ورزی“ ہے۔
درخواست گزار نے کل کی پولنگ کو کالعدم قرار دیتے ہوئے صوبائی اسمبلی کے اسپیکر کے دوبارہ انتخاب کا مطالبہ کیا۔
صحافیوں سے بات کرتے ہوئے مسلم لیگ ن کے رہنما عطا تارڑ نے درخواست گزار کے دوبارہ انتخابات کے مطالبے کو دہرایا۔
دریں اثناء ایم پی اے رانا مشہود نے کہا کہ پارٹی نے پینل آف چیئر سے الیکشن کو قبول نہ کرنے کی درخواست کر دی ہے۔ انہوں نے پی ٹی آئی کے حوالے سے کہاکہ، ”جو جماعت عادتاً جھوٹ بولتی ہے، اب اسے جوابدہ ہونا چاہیے۔”
مزید پڑھیں:منی لانڈرنگ کیس، وزیراعظم اور حمزہ شہباز فرد جرم کیلئے 7 ستمبر کو طلب