اسلام آباد: وزیر اعظم شہباز شریف برادر اسلامی ملک متحدہ عرب امارات کا دورہ کل سے شروع کریں گے جس میں 2 ارب ڈالر قرض کی واپسی کیلئے مزید مہلت کی درخواست کیے جانے کا امکان ہے۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان اور یو اے ای پی ٹی سی ایل کی جائیدادوں کو کمرشلائز کرنے کی تجویز پر غور کر رہے ہیں جس کا مقصد 80 کروڑ ڈالرز میں سے کچھ بقایا جات کا تصفیہ کرنا ہے۔
جماعتِ اسلامی نے ملک کی اہم سیاسی پارٹیوں کو ملک دشمن قرار دے دیا
واجب الادا بقایا جات پر طویل تنازعہ پبلک لسٹڈ سرکاری اداروں کے حصص کی یو اے ای کو فروخت کو تعطل کا شکار کرسکتا ہے۔وزیر اعظم شہباز شریف آج تمام اہم فیصلوں کا جائزہ لیں گے۔
قاسم انٹرنیشنل کنٹینر ٹرمینل حوالگی کی تجویز پر بھی غور کیا جائے گا جبکہ ملک کے مختلف حلقے اس کے خلاف ہیں۔ گزشتہ روز بھی یو اے ای کو پیش کیے جانے والے اداروں پر غور کیا گیا، تاہم کوئی فیصلہ نہ ہوسکا۔
تاہم وفاقی حکومت اداروں کی حوالگی کی بجائے 2 ارب ڈالر کا قرض ادا کرنے کیلئے مزید مہلت طلب کرنے کا فیصلہ کرچکی ہے جبکہ پاکستان کو یہ قرض فروری سے مارچ کے مابین ادا کرنا ہوگا۔
سابق وزیر اعظم عمران خان نے یو اے ای سے 2019 میں 2 ارب ڈالر قرض لیے جو تاحال پاکستان واپس نہیں کرسکا۔ اپریل 2022 میں وزیر اعظم نے یو اے ای کا دورہ کیا اور مزید قرض بھی مانگا تاہم یہ درخواست قبول نہ ہوسکی۔
متحدہ عرب امارات حکومت نے گزشتہ برس مزید قرض کی بجائے 2 ارب ڈالرز کے مساوی لسٹڈ سرکاری اداروں میں حصص خریدنے کی پیشکش کی تھی۔ تاہم وفاقی حکومت حصص فروختگی کا طریقہ کار وضع نہیں کرسکی۔