اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف نے پاکستان میں استحکام کو یقینی بنانے اور احتجاجی سیاست سے آگے بڑھنے کے لیے سخت فیصلوں کی ضرورت پر زور دیا ہے۔
بدھ کو ہونے والے کابینہ اجلاس میں وزیراعظم نے کہا، “ہمیں فیصلہ کرنا ہوگا کہ پاکستان کو بچانا ہے یا دھرنوں کو جاری رکھنا ہے۔” ان کے یہ خیالات پی ٹی آئی کے احتجاج کے بعد سامنے آئے، جس کے نتیجے میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ جھڑپیں، سڑکوں کی بندش، اور اسلام آباد و راولپنڈی کی روزمرہ زندگی میں شدید خلل پیدا ہوا۔
پاک آبزرور کی جمعرات کی رپورٹ کے مطابق وزیراعظم نے اسلام آباد پر اس نوعیت کے دباؤ کو غیر متوقع قرار دیا اور سخت اور اجتماعی فیصلوں کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے کہاکہ ہمارے پاس دو راستے ہیں، ایک ترقی اور خوشحالی کی طرف لے جاتا ہے، جبکہ دوسرا انتشار کی طرف جاتا ہے۔
فسادیوں کو پسپا کرنے کیلئے سپہ سالار اور فورسز کا شکریہ، وزیر اعظم
انہوں نے امن و امان برقرار رکھنے میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کاوشوں کو سراہا اور پولیس، رینجرز اور دیگر اہلکاروں کی خدمات کی تعریف کی۔ احتجاج کے معاشی اثرات پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بالخصوص جڑواں شہروں میں کاروباری سرگرمیاں معطل رہیں، جس سے بھاری مالی نقصان ہوا۔
انہوں نے مزید کہاکہ ہمارا اسٹاک ایکسچینج، جو 99000 کی حد عبور کر چکا تھا، فسادات کی وجہ سے 4000 سے زائد پوائنٹس نیچے آ گیا۔” انہوں نے یہ بھی کہا کہ احتجاج کے نتیجے میں معیشت کو روزانہ 190 ارب روپے کا نقصان ہو رہا ہے۔
وزیراعظم نے پاکستان کی اقتصادی ترقی کو عالمی سطح پر تسلیم کیے جانے کو “معجزہ” قرار دیا اور کہا کہ کلیدی معاشی شخصیات ملک کے فائدے کے لیے مل کر کام کر رہی ہیں۔ انہوں نے 2014 کے پی ٹی آئی دھرنے کا حوالہ دیا، جس کے باعث چینی صدر کا ایک اہم دورہ منسوخ ہو گیا تھا اور اس وقت بھی احتجاج نے ملک کو غیر مستحکم کیا تھا۔