وزیرِاعظم شہباز شریف نے اسلام آباد میں حالیہ فسادات میں ملوث افراد کے خلاف فوری کارروائی کا حکم دیتے ہوئے کسی بھی ایسے اقدام کے خلاف سخت اقدامات کی تنبیہ کی ہے جو ملک کی معیشت کو غیر مستحکم کر سکتا ہو۔
وزیرِاعظم نے ایک اعلیٰ سطح کے سیکورٹی اجلاس جس میں وزیرِداخلہ محسن نقوی اور وزیرِاطلاعات عطااللہ تارڑ سمیت اہم حکام شریک تھے، واضح کیا کہ کریک ڈاؤن کے دوران بےگناہ شہریوں کی گرفتاری سے گریز کیا جائے۔
وزیرِاعظم نے کہا: “ہم انتشار یا ہماری مستحکم ہوتی معیشت کو نقصان پہنچانے والے کسی بھی عمل کو برداشت نہیں کریں گے۔” انہوں نے تشدد، توڑ پھوڑ اور سرکاری و نجی املاک کو نقصان پہنچانے والے عناصر کے خلاف فوری کارروائی کا مطالبہ کیا۔
اتنے میں تو بینک ٹھیکے پر مل جائے اور، نیشنل بینک کے صدر کی تنخواہ اور مراعات جانتے ہیں؟
شہباز شریف نے شواہد اکٹھا کرنے اور مجرموں کی شناخت کے عمل کو تیز کرنے کے لیے ایک خصوصی ٹاسک فورس تشکیل دینے کا حکم دیا اور اس بات پر زور دیا کہ ٹاسک فورس کو مؤثر طریقے سے کام کرنے کے لیے ضروری وسائل فراہم کیے جائیں۔
اس کے علاوہ وزیرِاعظم نے وزارتِ قانون کو ہدایت دی کہ وہ فیڈرل پراسیکیوشن سروس کو اپنے دائرہ اختیار میں لائے۔ انہوں نے اسلام آباد کی نئی جیل کی تعمیر کو تیز کرنے کے لیے فوری فنڈز جاری کرنے کا بھی حکم دیا۔