لیہ: وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ کوئی بھی ایسا معاشرہ آگے نہیں بڑھتا جہاں امیر اور غریب میں فرق ہو، اب تک یہاں جتنی بھی ترقی ہوئی اس سے امیر امیر اور غریب غریب تر ہوگیا۔
وزیراعظم عمران خان کا لیہ میں احساس آمدن پروگرام کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ہماری کوشش ہے پاکستان کو فلاحی ریاست بنائیں، اب تک یہاں جتنی بھی ترقی ہوئی اس سے امیر امیر اور غریب غریب تر ہوگیا۔
وزیراعظم نے کہا کہ کوئی بھی ایسا معاشرہ آگے نہیں بڑھتا جہاں امیر اور غریب میں فرق ہو،چین کی ترقی کی وجہ یہ ہے کہ اس نے 70 کروڑ لوگوں کو غربت سے نکالا اور یہی ہمارا پاکستان کے لیے خواب ہے۔
انہوں نے کہا کہ احساس پروگرام کا مقصد نچلے طبقے کو اوپر اٹھانا ہے، کفالت کارڈ کے ذریعے بھی ان کی زندگی میں بہتری آئے گی، اس پروگرام کے تحت کمزور طبقے کو وسائل دیئے جائیں گے تاکہ وہ اپنی بہترکفالت کرسکیں۔
ان کا کہناتھا کہ ہر مہینے 80 ہزار لوگوں کو سود کے بغیر قرضے دیے جائیں گے جبکہ نوجوانوں کو ہر سال 50 ہزار اسکالرشپس دی جائیں گی، اس کے علاوہ ہم نے فیصلہ کیا کہ خواتین کو ایک، گائیں، ایک بھینس اور تین بکریاں دیں گے تاکہ وہ اپنا گھر چلا سکیں۔
عمران خان کا کہناتھا کہ 50 ہزار اسکالر شپس دی جائیں گی، سڑکوں پر سونے والے بے گھر افراد کے لیے پناہ گاہیں بنا رہے ہیں جو ملک میں ہرجگہ ہوں گی، 180 پناہ گاہیں بن چکی ہیں، ہماری کوشش ہے کہ کوئی بھی عام آدمی سڑک پر نہ سوئے۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ہم ایک نیا قانون لارہے ہیں تاکہ وہ غریب جو وکیل نہیں کرسکتے انہیں حکومت وکیل کرکے دے گی تاکہ اسے عدالت سے انصاف مل سکے 60 لاکھ خاندانوں کو ہیلتھ کارڈ دیں گے۔
ان کا کہناتھا کہ اسپتال بنانے کے لیے جو بھی مشینیں منگوانی ہیں ان سے ڈیوٹی ہٹادی گئی ہیں، جبکہ صحت کے ساتھ ساتھ تعلیم کے نظام کی طرف بھی توجہ ہے اوراساتذہ کی حاضری کو یقینی بنانے کیلئے بھی حکمت عملی بنا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ 70 سالوں میں تعلیم کا نظام جو بگڑا ہے اس کو ٹھیک کرنے کی کوشش کررہے ہیں، سرکاری سمیت تمام اسکولوں میں یکساں نصاب کی کوشش کررہے ہیں، تاکہ سب ایک نصاب سے تعلیم حاصل کرسکیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ سرکاری اسکولوں میں غیرحاضر رہنے والے اساتذہ کے لیے سزا و جزا کا نظام لارہے ہیں تاکہ وہ استاد جو نہیں آتے انہیں باہر نکالا جائے، ہم پولیس کا نیا نظام لانا چاہتے ہیں اور میں نے نئے آئی جی کو کہا ہے کہ چھوٹے نہیں بلکہ بڑے بدمعاشوں کو پکڑیں۔
انہوں نے کہا کہ وہ قومیں تباہ ہوجاتی ہیں جہاں بڑے چور ایوانوں میں پھریں، لندن چلے جائیں اور بڑے بڑے گھروں میں رہیں لیکن چھوٹے چورپکڑے جائیں، پولیس بڑے ڈاکوؤں کو جیل میں ڈالے چھوٹے خود ٹھیک ہوجائیں گے۔
ان کا کہناتھا کہ ہم مقروض ملک تھے اور بڑے قرضے واپس کرنے تھے اور اگر ہم سابق حکومتوں کے لیے گئے قرض واپس نہیں کرتے تو ملک دیوالیہ ہوجاتا اور مہنگائی مزید دوگنا ہوجاتی، ملک مشکل وقت سے نکل گیا لیکن آگے آسان زندگی نہیں۔