افغانستان میں قیامِ امن کے لیے اسلام آباد آئے ہوئے افغان طالبان کے وفد نے وزیر اعظم پاکستان عمران خان اور آرمی چیف جنرل قمر جاوید جاوید باجوہ سے ملاقات کی جس میں افغان امن عمل پر گفتگو کی گئی۔
وزیر اعظم عمران خان اور آرمی چیف سے ملاقات کے دوران طالبان وفد کی سربراہی ملا عبدالغنی برادر نے کی جبکہ ملاقات میں برادر ہمسایہ اسلامی ملک افغانستان میں امن و استحکام کے حوالے سے مختلف امور پر گفت و شنید ہوئی۔
یہ بھی پڑھیں: کرتارپورافتتاح: سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ نے پاکستان کی دعوت قبول کرلی۔بھارتی میڈیا
افغان امن عمل کے حوالے سے وزیر اعظم عمران خان اور آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے نیک خواہشات کا اظہار کیا اور خطے کے امن و استحکام کے حوالے سے امن عمل میں بہتری لانے پر زور دیا جبکہ افغان طالبان وفد نے قیامِ امن کے لیے پاکستان کی کاوشوں کو سراہا اور امن عمل کے حوالے سے وزیر اعظم پاکستان عمران خان کی کاوشوں کی تعریف کی۔
یاد رہے کہ اس سے قبل افغان طالبان وفد کی پاکستانی خارجہ حکام سے ملاقات کے بعد جاری کردہ متفقہ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ افغانستان میں امن کی بحالی کے لیے مذاکرات ہی بہترین راستہ ہیں جس کے لیے تشدد کا سلسلہ بند کرنا ضروری ہے۔
وزیر خارجہ شاہ محمود کی سربراہی میں پاکستانی محکمہ خارجہ حکام اور ملا عبدالغنی برادر کی قیادت میں افغان طالبان وفد کی ملاقات کے دوران افغان امن عمل کی جلد بحالی پر اتفاق کیا گیا جس کے بعد باضابطہ و متفقہ اعلامیہ بھی جاری کیا گیا۔
متفقہ اعلامیے کے مطابق ملا عبدالغنی برادر کی قیادت میں پاکستانی خارجہ حکام سے ملاقات کرنے والے قطر کے دارالحکومت دوحہ میں طالبان کے سیاسی دفتر کے اعلیٰ سطحی افغان وفد نے افغان امن عمل کے لیے پاکستان کے مصالحانہ اور مثبت کردار کو سراہا۔وزارتِ خارجہ نے افغان طالبان کو یقین دہانی کرائی کہ پاکستان افغانستان میں امن و امان کی بحالی کے لیے ہر ممکن اقدامات کرے گا جبکہ بہتر ماحول میں امن کی بحالی جلد ممکن ہوسکے گی۔ طرفین نے افغانستان میں قیامِ امن کے لیے مذاکرات کو مثبت اور واحد راستہ قرار دیا۔
مزید پڑھیں: امن مذاکرات کے لیے تشدد بند ہونا چاہئے۔افغان طالبان اور پاکستان کا متفقہ اعلامیہ