اسلام آباد:وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ملک کے تعلیمی نظام میں طبقاتی تفریق کو ختم کرنا موجودہ حکومت کی اولین ترجیح ہے،یکساں نصاب تعلیم کو مرتب کرنے اور ملک بھر میں اس کے نفاذ کی کوششیں مزید تیز کی جائیں۔
وزیر اعظم نے کہا کہ مدارس کو مرکزی دھارے میں لانے خصوصاً مدارس میں زیر تعلیم بچوں کو جدید علوم کی تعلیم سے آراستہ کرنے اور انکو ہنر مند بنانے کے حوالے سے مدارس کے ساتھ طے شدہ لائحہ عمل پر عمل درآمد کے حوالے سے بھی کوششیں تیز کی جائیں، تمام صوبائی وزرائے تعلیم کی مشاورت سے تعلیمی و تدریسی عمل کے حوالے سے مستقبل کے لائحہ عمل کے حوالے سے مشترکہ حکمت عملی تشکیل دی جائے۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ حالات میں تعلیمی اداروں کی مالی مشکلات اور والدین کے فیسوں کے حوالے سے تحفظات کو دور کرنے کے حوالے سے بھی حکمت عملی وضع کی جائے۔ اجلاس میں وفاقی وزیر برائے تعلیم شفقت محمود، وزیرِ اطلاعات سینیٹر شبلی فراز، معاون خصوصی برائے اطلاعات لیفٹنٹ جنرل (ر) عاصم سلیم باجوہ، صوبائی وزیر پنجاب برائے ہائر ایجوکیشن راجہ یاسر ہمایوں، چئیرمین ہائر ایجوکیشن کمیشن طارق بنوری اور سینئر افسران شریک تھے۔
وزیرِ اعظم کو ملک میں یکساں نصاب تعلیم متعارف کرانے، مدرسوں کے حوالے سے اصلاحات، ہنر مند پاکستان کے فروغ اور ہائر ایجوکیشن کے شعبے میں اصلاحات کے حوالے میں اب تک کی جانے والی پیش رفت پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔
وزیر اعظم کو بتایا گیا کہ پہلی جماعت سے پانچویں جماعت تک کو متفقہ نصاب تشکیل دے دیا گیا ہے، جس کا اپریل 2021میں نفاذ کر دیا جائیگا اس کے علاوہ چھٹی سے آٹھویں جماعت کا نصاب مرتب کرنے کے لئے متعلقہ اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کی جا رہی ہے۔
کوروناکی وجہ سے تدریسی اداروں کی بندش کے باوجود نظام تعلیم کو جاری رکھنے کیلئے مختلف اقدامات مثلاً ٹیلی اسکولنگ وغیرہ پر بریفنگ دیتے ہوئے وزیر اعظم کو بتایا گیا کہ ایک اندازے کے مطابق ستر سے اسی لاکھ طلبا اس سہولت سے مستفید ہو رہے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ ای تعلیم پورٹل کا اجراء بھی کیا جا رہا ہے۔
وزیر اعظم نے ہدایت کی کہ فاصلاتی تعلیم اور خصوصاً موجودہ حالات میں مختلف ذرائع سے تدریسی عمل تک آسان رسائی کو یقینی بنایا جائے اور اس ضمن میں تمام موجود ذرائع و وسائل بروئے کار لائے جائیں۔ بین الاقوامی اداروں کی معاونت سے ملک میں نظام تعلیم کی بہتری کے لئے مختلف اقدامات کے حوالے سے بھی تفصیلی بریفنگ دی گئی۔
مختلف صوبوں میں قائم وفاقی یونیورسٹیوں کے ذیلی کیمپسز کے مسئلے پر بات کرتے ہوئے وزیرِ اعظم نے ہدایت کی کہ اس حوالے سے مفصل لائحہ عمل مرتب کیا جائے تاکہ جہاں تعلیم کے معیار کو برقرار رکھا جا سکے،وہاں اس بات کو بھی یقینی بنایا جا سکے کہ ذیلی کیمپسز میں زیر ِ تعلیم طلباء کی تعلیم میں کوئی حرج اور خلل نہ پڑے۔