وزیراعظم کا تمام سرکاری ملکیتی اداروں کی نجکاری کا اعلان

مقبول خبریں

کالمز

Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟
Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

شہباز شریف
(فوٹو: آن لائن)

اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف نے تمام سرکاری ملکیتی اداروں کی نجکاری کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسٹرٹیجک اداروں کے سوا تمام اداروں کی نجکاری ہوگی۔

تفصیلات کے مطابق وزارتِ نجکاری اور نجکاری کمیشن امور کے حوالے سے وزیراعظم شہباز شریف نے آج اہم جائزہ اجلاس کی صدارت کی جس میں وزارتِ نجکاری و نجکاری کمیشن نے نجکاری پروگرام 2029-2024 کا روڈ میپ پیش کیا، جس کے بعد اہم اعلان کیا گیا۔

وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت اجلاس کے دوران اسٹرٹیجک ریاستی اداروں کے سوا دیگر تمام حکومتی ملکیتی اداروں کی نجکاری کا اعلان کیا گیا۔ وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ ریاستی ملکیتی ادارے نفع بخش ہوں یا خسارہ زدہ، انہیں پرائیویٹائز کردیا جائے گا۔

اس حوالے سے وزیراعظم شہباز شریف نے تمام وفاقی وزارتوں کو ضروری کارروائی اور نجکاری کمیشن سے تعاون کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ نجکاری کے عمل میں شفافیت کو اوّلین ترجیح دی جانی چاہئے۔ حکومت کا کام کاروبار نہیں بلکہ کاروبار دوست ماحول یقینی بنانا ہے۔

اجلاس کے دوران وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ حکومتی ملکیتی اداروں کی نجکاری سے ٹیکس دہندگان کا پیسہ بچایا جاسکے گا جس سے سروسز کی فراہمی کا معیار بہتر کرنے میں مدد ملے گی۔ وزیراعظم نے پی آئی اے سی ایل کی نجکاری کیلئے بولی سمیت اہم مراحل ٹی وی پر دکھانے کی ہدایت کی۔

شرکائے اجلاس کو حکومتی ملکیتی اداروں کی نجکاری پر پیشرفت سے آگاہ کیا گیا۔ بریفنگ کے دوران بتایا گیا کہ پی آئی اے کی نجکاری کے حوالے سے پری کوالیفیکیشن مئی کے اختتام تک مکمل ہوجائے گی جبکہ روز ویلٹ ہوٹل کی نجکاری پر ضروری مشاورت جاری ہے۔

بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کو بھی نجکاری پروگرام 2029-2024کا حصہ بنا لیا گیا جبکہ خسارہ زدہ ادارے ترجیحی بنیادوں پر پرائیویٹائز کیے جائیں گے۔ اجلاس میں وزیرِ دفاع خواجہ آصف، وزیر خزانہ محمد اورنگزیب، وزیر تجارت جام کمال، وزیر نجکاری علیم خان اور دیگر اعلیٰ حکام موجود تھے۔

Related Posts