وزیراعظم کاٹن اورکاٹن یارن پر عائد ٹیکسز، کسٹم ، ریگولیٹری ڈیوٹی ختم کریں، فیصل معیز خان

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

WTM fails to stop water leakage in the North Karachi Industrial Area

کراچی:نارتھ کراچی ایسوسی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹری ( نکاٹی ) کے صدر فیصل معیز خان نے ٹیکسٹائل صنعتوں کے بنیادی پیداواری خام مال کاٹن اور کاٹن یارن کی عدم دستیابی اور قیمتوں میں حد سے زیادہ اضافے پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ حکومت نے اگر فوری طور پر کاٹن اور کاٹن یارن پر عائد درآمدی ٹیکسز ،کسٹم اور ریگولیٹری ڈیوٹی ختم نہ کی تو برآمدی آرڈرز کی تکمیل خطرے میں پڑ جائے گی جس سے برآمدکنندگان کو غیر ملکی آرڈز منسوخ ہونے کی صورت میں خطیر مالی نقصانات کا سامنا کرنا پڑے گا۔

فیصل معیز خان نے وزیراعظم عمران خان،مشیر برائے تجارت وسرمایہ کاری عبدالرزاق داؤد،وزیر برائے پلاننگ وڈیولپمنٹ اسد عمر اور وزیرصنعت وپیداوار حماد اظہر سے اپیل میں کہا کہ دنیا بھر میں کرونا وبا کی تباہ کاریوں کی اثرات بتدریج کم ہونے کے ساتھ ساتھ پاکستان کو اپرل اور ہوم ٹیکسٹائل مصنوعات کے بڑی تعداد میںبرآمدی آرڈرز ملنا شروع ہوگئے ہیں۔

پاکستان میں کاٹن کی فصل خراب ہونے، پیداواری طلب کے مطابق عدم دستیابی اور قیمتیں انتہائی زیادہ ہونے کی وجہ سے صنعتی پیداواری سرگرمیاں رکاوٹ کا شکار ہورہی ہیں جس کی وجہ سے برآمدی صنعتوں کے لیے بروقت غیر ملکی آرڈرز کی تکمیل مشکل ہوتی جارہی ہے جس کا حکومت کو فوری نوٹس لیتے ہوئے صنعتوں کو ریلیف دینے کے اقدامات کرنا چاہیے کیونکہ ٹیکسز، کسٹم وآرڈی ختم کرنے سے کی صورت میںپاکستان مناسب داموں کاٹن اور کاٹن یارن ترکی، ویتنام، اومان اور تاجکستان سے د رآمد کرکے صنعتی طلب کوپورا کرسکتا ہے۔

نکاٹی کے صدر نے نشاندہی کی کہ اسپننگ سیکٹر کوڈیوٹی فری کاٹن درآمد کرنے کی اجازت ہے اس کے برعکس اپرل اورہول ٹیکسٹائل سیکٹر کو کاٹن اور کاٹن یارن کی ڈیوٹی فری درآمد کی اجازت نہیں ہے جوکہ ان دونوں اہم سیکٹرز کے ساتھ امتیازی سلوک کے مترادف ہے لہٰذا اگر فوری طور پر ہمارے مطالبے کو سنجیدہ نہ لیا گیاتو پاکستان عالمی منڈیوں سے ملنے والے برآمدی آرڈرز کے اس گولڈن چانس سے فائدہ اٹھانے سے محروم رہ جائے گا اوراپرل وہوم ٹیکسٹائل سیکٹر کو کاٹن اورکاٹن یارن کی طلب کے مطابق بروقت دستیابی ممکن نہ بنانے سے ٹیکسٹائل مصنوعات کی برآمدات میں کمی واقع ہونے کے خدشات ہیں۔

مزید پڑھیں:کیش اکانومی کا حجم کم کرنے کیلئے نئے اقدامات کی ضرورت ہے،میاں زاہد حسین

فیصل معیز خان نے وزیراعظم عمران خان سے اپیل کی کہ وہ ملک کے بہتر ترین معاشی مفاد میں کاٹن اور کاٹن یارن کی درآمد پر عائد ٹیکسز ،کسٹم اور ریگولیٹری ڈیوٹی فوری طور پر ختم کریں تاکہ ٹیکسٹائل انڈسٹری کو پیداواری طلب کے مطابق مناسب داموں بنیادی خام مال دستیاب ہوسکے اور وہ بروقت غیر ملکی آرڈرز کی ترسیل ممکن بناسکیں جس سے یقینی طور پر برآمدات میں اضافے کے ساتھ ساتھ ملکی معیشت پر بھی خوشگوار اثرات مرتب ہوں گے۔

Related Posts