اسرائیل کے احتجاج کے بعد سویڈن میں تورات جلانے کا منصوبہ ترک کر دیا گیا

کالمز

zia
بربرا: پیرس کی شہزادی
"A Karachi Journalist's Heartfelt Plea to the Pakistan Army"
کراچی کے صحافی کی عسکری قیادت سے اپیل
zia-2-1
حریدیم کے ہاتھوں اسرائیل کا خاتمہ قریب!

سویڈن میں اسرائیلی سفارت خانے کے باہر احتجاج کے دوران بائبل اور تورات کو جلانے کی اجازت دینے کے فیصلے پر اسرائیل کے شدید احتجاج کے بعد تورات کی بے حرمتی کا منصوبہ تَرک کردیا گیا ہے۔

غیرملکی خبررساں ایجنسی کے مطابق اسرائیل کے احتجاج کے بعد ہی 32 سالہ شخص نے ہفتے کے روز کہا کہ وہ اپنے احتجاج سے آگے نہیں بڑھے گا۔ اس نے وضاحت کرتے ہوئے بتایا کہ اس کا مقصد دراصل ان لوگوں کی مذمت کرنا تھا، جو قرآن سمیت دیگر مقدس کتابوں کو جلاتے ہیں۔

 

 

سویڈش پولیس نے جمعے کو اپنے بیان میں کہا کہ انہوں نے اسٹاک ہوم میں اسرائیلی سفارت خانے کے باہر ایک احتجاجی مظاہرے کے لیے اجازت نامہ دے دیا ہے، جس میں تورات اور بائبل کو جلانا شامل تھا۔

مذکورہ معاملے سے متعلق اسرائیلی صدر اسحاق ہرزوگ سمیت اسرائیلی اعلیٰ عہدے داروں اور یہودی تنظیموں نے فوری طور پر اس فیصلے کی مذمت کی تھی۔

مظاہرے کے منتظم احمد اے کا کہنا ہے کہ ان کا مقصد دراصل مقدس کتابوں کو جلانا نہیں تھا بلکہ ان لوگوں پر تنقید کرنا تھا جنہوں نے حالیہ ماہ میں سوئیڈن میں قرآن پاک کو نذر آتش کیا ہے، جس کے لئے سویڈن کا قانون منع نہیں کرتا۔

شامی نژاد سویڈش باشندے نے وضاحت کی کہ یہ ان لوگوں کے لیے جواب ہے، جو قرآن کو جلاتے ہیں، میں یہ دکھانا چاہتا ہوں کہ اظہار رائے کی آزادی کی حدود ہیں جن کا خیال رکھنا ضروری ہے۔

اسی حوالے سے اسرائیلی صدر اسحاق ہرزوگ نے اپنی ٹوئٹ میں کہا کہ اسرائیل کے صدرکی حیثیت سے میں نے قرآن کو نذر آتش کرنے کی مذمت کرتا ہوں، جو مسلمانوں کی مقدس کتاب ہے اور اب میرا دل شکستہ ہے کہ یہودیوں کی مقدس کتاب کے ساتھ ہی بائبل کے ساتھ بھی یہ ہی کیا گیا ہے۔

 

 

انہوں نے مزید کہا کہ مقدس کتب کی بے حرمتی کی اجازت دینا اظہار رائے کی آزادی میں کوئی مشق نہیں ہے، یہ اشتعال انگیزی اور خالص نفرت کا عمل ہے، پوری دنیا کو مل کر اس قابل مذمت فعل کی مذمت کرنی چاہیے۔

سویڈن میں بائبل اور تورات کو نذر آتش کرنے کی اجازت دینے پ پاکستان کا سخت رد عمل سامنے آگیا ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ نے جاری بیان میں کہا کہ مقدس مذہبی کتابوں کو نذر آتش کرنے اجازت دینے کی مذمت کرتے ہیں، مذاہب کے خلاف نفرت انگیز اقدامات کی حمایت نہیں کرسکتے۔

 

 

سویڈن میں ایک عراقی تارک وطن نے گزشتہ ماہ عید الاضحیٰ کی چھٹی کے دوران اسٹاک ہوم کی ایک مسجد کے باہر قرآن پاک کی بے حرمتی کی، اسے جلایا اور اس پر پتھر برسائے، جس سے پوری مسلم دنیا میں غم و غصہ پھیل گیا۔

Related Posts