پی آئی اے طیارہ حادثہ، انسپکشن رپورٹ میں نئے انکشافات سامنے آگئے

مقبول خبریں

کالمز

Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟
Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

FIA forms JIT to investigate PK-8303 crash

کراچی: پی آئی اے طیارہ حادثے کی انسپکشن رپورٹ میں نئے انکشافات افشاں ہوگئے ہیں۔پی آئی اے کی لاہور سے کراچی جانے والی پرواز پی کے 8303 کو حادثے کی تحقیقات ابھی جاری ہیں، اس حوالے سے سول ایوی ایشن اتھارٹی کے شعبہ ایئر سائیڈ نے رن وے کی انسپکشن رپورٹ تیار کرلی۔

پی آئی اے طیارہ حادثے نے کئی سوالات اٹھا دیے ہیں اور سول ایوی ایشن اتھارٹی کی رن وے انسپیکشن رپورٹ میں نئے انکشافات سامنے آگئے۔ باخبر ذرائع کے مطابق کپتان نے طیارے کو لینڈ کرانے کی دو بار کوشش کی تھی۔ پہلی بار رن وے پر اترنے کی کوشش کے دوران طیارے کے لینڈنگ گیئرز بند تھے۔

پہلی لینڈنگ کی کوشش میں طیارے کے انجن رن وے سے ٹکرائے تھے اور پہیے نہ کھلے۔ کپتان نے ایمرجنسی لینڈنگ کی کوشش کی، لیکن وہ اس میں ناکام ہوگئے اور رن وے سے جہاز کے انجن ٹکرانے سے چنگاریاں نکلیں اور خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ اسی باعث انجن میں آگ لگی۔

جہاز کے انجن رن وے سے ٹکرانے اوررگڑ کی وجہ سے چنگاریاں نکلنے پر پھر کپتان جہاز کو گو راؤنڈ (دوبارہ چکر) کروایا۔جہاز دوبارہ گھوم کر رن وے پر آیا۔جہاز کے انجن پر رن وے سے ٹکرانے سے پیدا رگڑکے نشانات ہیں۔

ذرائع کے مطابق طیارے کے بیلی نے رن وے کو ٹچ نہیں کیا جس کے باعث کپتان نے طیارے کو دوبارہ ٹیک آف کرلیا، دوبارہ طیارہ ٹیک آف ہونے کے بعد لینڈنگ کی کوشش میں گر کر آبادی پرتباہ ہوگیا۔

اے تھری 20 ساختہ طیارہ ایک انجن پر بھی 10فٹ تک آگے جاسکتا ہے لیکن غیرمعمولی صورتحال کی وجہ سے جہاز دو2 فٹ کی بلندی تک بھی نہ پہنچ سکا اور حادثے کا شکار ہوگیا۔

Related Posts