پاکستان میں یوٹیوب، فیس بک اور ٹک ٹاک پر پابندی کیلئے عدالت میں درخواست دائر

مقبول خبریں

کالمز

"Conspiracies of the Elites Exposed!"
سرمایہ داروں کی خوشحالی، عوام کی غربت، پاکستان کی معیشت کا کھلا تضاد
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

Petition filed in LHC seeking ban on YouTube, Facebook, and TikTok

لاہور ہائی کورٹ میں یوٹیوب، فیس بک اور ٹک ٹاک پر فوری پابندی کے لیے ایک درخواست دائر کی گئی ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ درخواست شہری اسلم نے اپنے وکیل ندیم سرور کے ذریعے دائر کی جس میں وفاقی حکومت اور پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کو فریق بنایا گیا ہے۔

درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ پاکستان میں تقریباً ہر دوسرا شخص یوٹیوب چینل چلا رہا ہے، جو بلیک میلنگ کے لیے استعمال ہو رہا ہے۔

ان کا دعویٰ ہے کہ غیر اخلاقی ویڈیوز محض زیادہ ویوز اور پیسہ کمانے کے لیے اپلوڈ کی جا رہی ہیں اور یوٹیوب اور فیس بک پر بغیر کسی لائسنس کے ویڈیوز اپلوڈ کی جا سکتی ہیں۔

بگ باس 18 کی سب سے دلچسپ امیدوار گرینڈ فائنل سے کچھ دن پہلے شو سے باہر

انہوں نے یہ بھی کہا کہ یوٹیوب، فیس بک، انسٹاگرام اور ٹک ٹاک جیسی پلیٹ فارمز پر جعلی ویڈیوز اپلوڈ کی جا رہی ہیں اور یوٹیوبرز اپنی ویڈیوز میں خواتین کو ان کے گھروں سے دکھا رہے ہیں، جو ان کے بقول خاندانی نظام کو نقصان پہنچا رہا ہے۔

شہری نے عدالت سے درخواست کی ہے کہ “شہری تحفظ قوانین” کو نافذ کرنے کا حکم دیا جائے اور تمام سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو بند کرنے کی ہدایت دی جائے۔

واضح رہے کہ پاکستان میں سوشل میڈیا کے بڑھتے ہوئے اثرات نے معاشرتی اور اخلاقی اقدار پر کئی سوالات اٹھائے ہیں۔ ماضی میں بھی یوٹیوب اور ٹک ٹاک جیسے پلیٹ فارمز پر عارضی پابندیاں لگ چکی ہیں، جن کا جواز غیر اخلاقی مواد یا معاشرتی انتشار بتایا گیا تھا۔

یہ معاملہ اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ ٹیکنالوجی کے بڑھتے ہوئے استعمال کے ساتھ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر کنٹرول اور ان کے اثرات پر بحث شدت اختیار کر رہی ہے۔ حالیہ درخواست اس رجحان کا ایک اور قدم ہے، جو ملک میں ڈیجیٹل مواد پر حکومتی ضوابط کے نفاذ کی جانب اشارہ کرتا ہے۔

Related Posts