پشاور ہائیکورٹ نے خیبر پختونخوا میں انتخابات کے معاملے پر تحریکِ انصاف کی جانب سے دی گئی درخواستوں کو سپریم کورٹ کے حکم کی روشنی میں نمٹا دیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق خیبر پختونخوا اسمبلی کے الیکشن کیلئے پی ٹی آئی کی درخواستوں پر سماعت پشاور ہائیکورٹ کے جسٹس روح الامین اور جسٹس اشتیاق ابراہیم نے کی۔ عدالت کو سپریم کورٹ کے فیصلے سے آگہی دی گئی۔
چیف جسٹس کے ہاتھ میں قرآن کریم تھمائیں گے، سراج الحق
درخواست گزار کے وکیل شمائل بٹ نے کہا کہ الیکشن کے حوالے سے سپریم کورٹ نے فیصلہ سنا دیا ہے۔ جسٹس روح الامین نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ کا الیکشن پر فیصلہ آگیا ہے، ہم اس فیصلے کے پابند ہیں۔
ہائیکورٹ کے جسٹس روح الامین نے ریمارکس دئیے کہ گورنر الیکشن کمیشن کے ساتھ مشاورت سے تاریخ دے۔ جسٹس اشتیاق ابراہیم نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ نے فیصلہ کیا ہے کہ گورنر الیکشن کی تاریخ دے۔
عدالت کا ریمارکس دیتے ہوئے کہنا تھا کہ اگر سپریم کورٹ کے فیصلے پر عملدرآمد نہ ہو تو پھر ہائیکورٹ سے رجوع کیاجاسکتا ہے۔شمائل بٹ نے کہا کہ آئین میں یہ واضح لکھا ہے۔ جسٹس روح الامین نے ریمارکس دئیے کہ جو بناتے ہیں، کاش وہ پڑھ بھی لیتے۔
عدلیہ کے ریمارکس کا مطلب؟
دلچسپ طور پر سیاستدانوں کی جانب سے متعدد مقدمات سپریم کورٹ اور ہائیکورٹ میں آج بھی زیر سماعت ہیں جبکہ اراکینِ قومی و صوبائی اسمبلی کا کام ہی قانون سازی کرنا ہوتا ہے۔
جب قانون سازی کی جاتی ہے تو پہلے سے موجود قوانین کو سمجھنا بھی اراکینِ اسمبلی کا فرض ہوتا ہے۔ اس کے باوجود سیاسی مقدمات عدالتوں تک لائے جاتے ہیں اور عدلیہ ان پر فیصلے سناتی ہے۔